ETV Bharat / state

شوپیان: تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک - سکیورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لیا

شوپیان میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک پی ڈی پی کے سابق قانون ساز کا بھتیجا ہے۔

شوپیان میں انکاؤنتر جاری
شوپیان میں انکاؤنتر جاری
author img

By

Published : Jun 16, 2020, 6:15 AM IST

Updated : Jun 16, 2020, 1:30 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے ترکہ وانگام میں منگل کی علی الصبح ہونے والے ایک مسلح تصادم میں شدت پسند تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تین مقامی عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔

شوپیان: تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک

واضح رہے کہ یہ ضلع شوپیاں میں رواں ماہ چلایا جانے والا چوتھا شدت پسند مخالف آپریشن تھا جس میں تین عسکریت پسند ہلاک کیے گئے۔

قبل ازیں 7، 8 اور 10 جون کو بالترتیب شوپیاں کے ربن، پنجورہ اور سگھو ہندہامہ نامی علاقوں میں 17 مقامی عسکریت پسند ہلاک کیے گئے تھے۔

ایک رپورٹ کے مطابق مہلوک عسکریت پسندوں کی شناخت زبیر احمد وانی ساکنہ ترکہ وانگام، کامران ظہور منہاس ساکنہ شاہ آباد کراوو اور منیب الاسلام ساکنہ سوگن شوپیاں کے طور پر ہوئی ہے۔ تینوں حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق زبیر احمد وانی 27 جون 2017 ، منیب الاسلام 10 جون 2019 اور کامران ظہور منہاس 2 مارچ 2019 سے سرگرم تھے۔

ذرائع کے مطابق زبیر احمد وانی پی ڈی پی کے سابق قانون ساز ظفر اقبال منہاس کا بھتیجا تھا۔

سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے ترجمان نے بتایا کہ جموں وکشمیر پولیس کو ملنے والی خفیہ اطلاع پر سیکورٹی فورسز نے ترکہ وانگام شوپیاں میں منگل کی علی الصبح کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ طرفین کے درمیان چھڑنے والے مسلح تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شوپیاں پولیس کو ملنے والی خفیہ اطلاعات کی بنا پر پولیس، فوج کی 44 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف نے منگل کی علی الصبح ترکہ وانگام میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ تلاشی آپریشن کے دوران وہاں محصور عسکریت پسندون کو خودسپردگی اختیار کرنے کی پیش کی گئی لیکن انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم شروع ہوگیا۔

ضلع شوپیاں میں مسلح تصادم کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ خدمات پھر سے منقطع کردی گئی ہیں۔ نیز ضلع تمام حساس جگہوں پر سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رکھی گئی ہے۔

ضلع شوپیاں میں مزید تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے ساتھ وادی کشمیر میں رواں برس اب تک ہلاک کیے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد بڑھ کر 103 ہوگئی ہے۔ ان میں سے قریب 73 عسکریت پسند کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران ہلاک کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق کورونا لاک ڈاؤن کے بیچ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں ہی میں اضافہ درج نہیں ہوا ہے بلکہ نوجوانوں کی طرف سے شدت پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے کا رجحان بھی ترقی پذیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سال رواں کے ماہ اپریل کی 7 تاریخ تک مختلف علاقوں میں مسلح تصادم آرائیوں کے دوران 41 عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے جبکہ ماہ رواں کی 16 تاریخ تک یہ تعداد 103 ہوگئی ہے۔

جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے ترکہ وانگام میں منگل کی علی الصبح ہونے والے ایک مسلح تصادم میں شدت پسند تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تین مقامی عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔

شوپیان: تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک

واضح رہے کہ یہ ضلع شوپیاں میں رواں ماہ چلایا جانے والا چوتھا شدت پسند مخالف آپریشن تھا جس میں تین عسکریت پسند ہلاک کیے گئے۔

قبل ازیں 7، 8 اور 10 جون کو بالترتیب شوپیاں کے ربن، پنجورہ اور سگھو ہندہامہ نامی علاقوں میں 17 مقامی عسکریت پسند ہلاک کیے گئے تھے۔

ایک رپورٹ کے مطابق مہلوک عسکریت پسندوں کی شناخت زبیر احمد وانی ساکنہ ترکہ وانگام، کامران ظہور منہاس ساکنہ شاہ آباد کراوو اور منیب الاسلام ساکنہ سوگن شوپیاں کے طور پر ہوئی ہے۔ تینوں حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق زبیر احمد وانی 27 جون 2017 ، منیب الاسلام 10 جون 2019 اور کامران ظہور منہاس 2 مارچ 2019 سے سرگرم تھے۔

ذرائع کے مطابق زبیر احمد وانی پی ڈی پی کے سابق قانون ساز ظفر اقبال منہاس کا بھتیجا تھا۔

سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے ترجمان نے بتایا کہ جموں وکشمیر پولیس کو ملنے والی خفیہ اطلاع پر سیکورٹی فورسز نے ترکہ وانگام شوپیاں میں منگل کی علی الصبح کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ طرفین کے درمیان چھڑنے والے مسلح تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شوپیاں پولیس کو ملنے والی خفیہ اطلاعات کی بنا پر پولیس، فوج کی 44 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف نے منگل کی علی الصبح ترکہ وانگام میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ تلاشی آپریشن کے دوران وہاں محصور عسکریت پسندون کو خودسپردگی اختیار کرنے کی پیش کی گئی لیکن انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم شروع ہوگیا۔

ضلع شوپیاں میں مسلح تصادم کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ خدمات پھر سے منقطع کردی گئی ہیں۔ نیز ضلع تمام حساس جگہوں پر سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رکھی گئی ہے۔

ضلع شوپیاں میں مزید تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے ساتھ وادی کشمیر میں رواں برس اب تک ہلاک کیے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد بڑھ کر 103 ہوگئی ہے۔ ان میں سے قریب 73 عسکریت پسند کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران ہلاک کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق کورونا لاک ڈاؤن کے بیچ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں ہی میں اضافہ درج نہیں ہوا ہے بلکہ نوجوانوں کی طرف سے شدت پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے کا رجحان بھی ترقی پذیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سال رواں کے ماہ اپریل کی 7 تاریخ تک مختلف علاقوں میں مسلح تصادم آرائیوں کے دوران 41 عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے جبکہ ماہ رواں کی 16 تاریخ تک یہ تعداد 103 ہوگئی ہے۔

Last Updated : Jun 16, 2020, 1:30 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.