جنرل (ر) وید پرکاش ملک نے کہا کہ'سنہ 1999 میں بھارتی فوج کے پاس جدید قسم کے آلات نہیں تھے جن سے سرحد کی نگرانی ہوسکتی تھی لیکن اب فوج کافی مستحکم ہوگئی ہے اور سرحدی نگرانی اور چوکسی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دراس میں کرگل وجے دوس کی بیسویں سالگرہ کے موقعے پر ای ٹی بھارت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جنرل ملک نے، جو کرگل جنگ کے دوران فوج کے سربراہ تھے، بتایا کہ کرگل میں فتح کا سارا سہرا ان فوجیوں کے سر جاتا ہے جو اصل میدان میں لڑتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ واقعی فوج کے سربراہ تھے اور ساری فوج انکے ماتحت کام کررہی تھی لیکن زیادہ سہرا اور کریڈت ان افسروں اور جوانوں کو جاتا ہے جو اصل لڑائی لڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج کی اعلیٰ کمان منصوبہ بندی کرتی ہے لیکن میدان میں جو جنگ لڑی گئی وہ جوانوں، جے سی اوز اور افسروں نے لڑی۔
جنرل ملک نے کہا کہ جنگ کے دوران بھارتی فوج کیلئے انتہائی ناموافق صورتحال تھی لیکن اسکے باوجود اس میں فتح پائی گئی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ 1999 میں بھارتی فوج کے پاس سرحد کی نگرانی کیلئے ضروری آلات دستیاب نہیں تھے اور فوج کے پکٹس کے درمیان کافی فاصلہ تھا۔
جنرل ملک نے کہا کہ اب ماضی کے مقابلے میں فوج کے پاس بہترین آلات ہیں جن سے سرحد کی نگرانی کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ جنرل ملک اور اسوقت کی پندرھویں کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل کرشن پال پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ سراغ رساں اطلاعات ملنے کے باوجود انہوں نے کرگل علاقے میں دراندازی کا بروقت پتہ نہیں لگایا جس کی وجہ سے پاکستانی فوج اور رضاکار ایک وسیع علاقے کو اپنے قبضے میں لینے میں کامیاب ہوگئے۔
کرگل میں جون 1999میں دراندازی اور پاسکتانی قبضے کی اطلاعات ملی تھیں جس کے بعد ایک خونریز جنگ ہوئی جسمیں دونوں اطراف سے ہزاروں فوجی ہلاک ہوگئے۔
بین الاقوامی مداخلت کے بعد پاکستانی فوج نے بعد میں کرگل کی پہاڑیوں سے پسپائی اختیار کی۔