ان افراد میں سرینگر کے مائسمہ علاقے کا 22 سالہ فہیم اسلم میر بھی ہے جنہیں انتظامیہ نے حراست میں لیا اور گزشتہ چھ مہینوں سے وہ اتر پردیش کے امبیڈکر نگر جیل میں قید ہیں۔
فہیم عطیقہ بانو کے اکلوتا بیٹے ہیں۔ عطیقہ کے خاوند محمد اسلم میر 13 سال قبل فوت ہوگئے تھے، جس کے بعد عطیقہ کی کفالت کی زمہ داری فہیم پر آ پڑی۔
57 برس کی عطیقہ بانو کے مطابق فہیم سرینگر میں ایک نجی ادارے میں کام کر رہے تھے اور انکا واحد سہارہ ہے۔
فہیم کے علاوہ عطیقہ بانو کی ایک بیٹی بھی ہیں جنکی شادی سرینگر میں چند برس پہلے ہوئی۔
عطیقہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پانچ اگست کو ان کا بیٹا مائسمہ کے بازار میں انکے لیے دوائی لینے نکلا تھا لیکن بازار میں تعینات پولیس نے اسے گرفتار کر کے سرینگر کے سنٹرل جیل میں رکھا۔ اور پھر انہیں سرینگر کے ضلعی مجسٹریٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے اسے سنٹرل جیل منتقل کیا۔
سنٹرل جیل سے فہیم کو اتر پردیش کے امبیڈکر نگر منتقل کیا گیا اور پچھلے چھ ماہ سے وہ وہیں قید میں ہیں۔
عطیقہ کا کہنا ہے کہ فہیم کو اس سے قبل سنہ 2016 میں دو سال کیلئے گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ مہینوں سے وہ اپنی بیٹے کو دیکھنے کیلئے ترس رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ پانچ اگست سے کشمیر کے سیکڑوں نوجوان بیرونی ریاستوں کی جیلوں میں قید کئے گئے ہیں اور ان کے اقربا جموں و کشمیر کی انتظامیہ سے اجازت طلب کرکے ان سے مل سکتے ہیں۔
لیکن عطیقہ کا کہنا ہے کہ وہ اتر پردیش نہیں جا سکتی ہیں کیونکہ ایک تو انکی زیادہ ہے اور دوسری جانب انکے پاس باہر سفر کرنے کیلئے اتنی رقم بھی نہیں ہے۔
سسکتے انداز اور غمزدہ آواز کے ساتھ عطیقہ نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ انکے واحد سہارے کو رہا کیا جائے تاکہ وہ انکی کفالت کر سکے۔