ETV Bharat / state

شوپیان انکاؤنٹر: سپریم کورٹ میں آج سماعت متوقع

رواں برس کی 18 جولائی کو امشی پورہ شوپیان میں ایک تصادم آرائی میں فوج نے تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

author img

By

Published : Sep 7, 2020, 12:38 PM IST

شوپیان انکاؤنٹر: سپریم کورٹ میں آج سماعت متوقع
شوپیان انکاؤنٹر: سپریم کورٹ میں آج سماعت متوقع

سپریم کورٹ آج شوپیان میں 18 جولائی کو ہوئے انکاؤنٹر کے حوالے سے مفاد عامہ کے تحت دائر عرضی پر سماعت کر سکتا ہے۔

رواں برس کی 18 جولائی کو امشی پورہ شوپیان میں ایک تصادم آرائی میں فوج نے تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

تاہم بعد میں راجوری کے رہنے والے تین نوجوانوں کے افراد خانہ نے یہ دعویٰ کیا کہ اس انکاؤنٹر میں مارے گئے تینوں نوجوان ان کی لاپتہ اولاد ہیں اور ان کا عسکریت پسندوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں

شوپیان تصادم: عسکریت پسند یا نہتے نوجوان؟

اہل خانہ کے دعوؤں کی بنیاد پر پولیس نے اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور فوج نے بھی اس انکاؤنٹر کے بارے میں اپنے بیان میں بتایا کہ ہم نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر راجوری کے تین مزدوروں کے لاپتہ ہونے کی خبریں اور ان کی اس تصادم کے ساتھ وابستگی کی خبریں پڑھی ہیں اور فوج اس تعلق سے تحقیقات کر رہی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل ایڈوکیٹ صالح پیرزادہ نے کہا کہ 'عرضی آج جسٹس سنجے کرشن کول، انیردھ بوس اور کرشنا مراری کی بینچ کے سامنے درج ہے اور آج دوپہر سے قبل اس پر سماعت ہونا متوقع ہے۔'

جموں و کشمیر ریکنسلیشن فرنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر سندیپ ماوا کے ذریعہ دائر کی گئی پی آئی ایل میں تینوں مزدوروں ابرار احمد، امتیاز احمد اور ابرار احمد کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دراخواست کے مطابق ' انکاؤنٹر' کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سامنے لانے کے لئے یہ پی آئی ایل دائر کی گئی ہے جہاں تین مزدور ابرار احمد (16) ، محمد ابرار (21) اور امتیاز احمد (26) کو ہلاک کیا گیا۔

درخواست میں مرکزی وزارت سے متاثرہ افراد کے ہر خاندان کو ایک کروڑ روپے معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ آج شوپیان میں 18 جولائی کو ہوئے انکاؤنٹر کے حوالے سے مفاد عامہ کے تحت دائر عرضی پر سماعت کر سکتا ہے۔

رواں برس کی 18 جولائی کو امشی پورہ شوپیان میں ایک تصادم آرائی میں فوج نے تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

تاہم بعد میں راجوری کے رہنے والے تین نوجوانوں کے افراد خانہ نے یہ دعویٰ کیا کہ اس انکاؤنٹر میں مارے گئے تینوں نوجوان ان کی لاپتہ اولاد ہیں اور ان کا عسکریت پسندوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں

شوپیان تصادم: عسکریت پسند یا نہتے نوجوان؟

اہل خانہ کے دعوؤں کی بنیاد پر پولیس نے اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور فوج نے بھی اس انکاؤنٹر کے بارے میں اپنے بیان میں بتایا کہ ہم نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر راجوری کے تین مزدوروں کے لاپتہ ہونے کی خبریں اور ان کی اس تصادم کے ساتھ وابستگی کی خبریں پڑھی ہیں اور فوج اس تعلق سے تحقیقات کر رہی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل ایڈوکیٹ صالح پیرزادہ نے کہا کہ 'عرضی آج جسٹس سنجے کرشن کول، انیردھ بوس اور کرشنا مراری کی بینچ کے سامنے درج ہے اور آج دوپہر سے قبل اس پر سماعت ہونا متوقع ہے۔'

جموں و کشمیر ریکنسلیشن فرنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر سندیپ ماوا کے ذریعہ دائر کی گئی پی آئی ایل میں تینوں مزدوروں ابرار احمد، امتیاز احمد اور ابرار احمد کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دراخواست کے مطابق ' انکاؤنٹر' کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سامنے لانے کے لئے یہ پی آئی ایل دائر کی گئی ہے جہاں تین مزدور ابرار احمد (16) ، محمد ابرار (21) اور امتیاز احمد (26) کو ہلاک کیا گیا۔

درخواست میں مرکزی وزارت سے متاثرہ افراد کے ہر خاندان کو ایک کروڑ روپے معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.