ETV Bharat / state

پرائیوٹ اسکولوں کو عارضی رجسٹریشن کی اجازت

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 20, 2023, 2:55 PM IST

Registration For Private Schools لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے سرکاری زمین پر فوج کے زیر اہتمام "آرمی گوڈ وئیل اسکولوں" کو فی الوقت جموں کشمیر بوڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ساتھ عارضی رجسٹریشن کی اجازت دی ہے۔ تاہم بجی اسکولوں کے متعلق ایل انتظامیہ نے صاف کہا ہے کہ انکو رجسٹریشن نہیں دی جائے گی۔

پرائیوٹ اسکولوں کو عارضی رجسٹریشن کی اجازت
پرائیوٹ اسکولوں کو عارضی رجسٹریشن کی اجازت

سرینگر:مرکز کے زیر انتطام یوٹی جموں و کشمیر میں ایجوکیشن ایکٹ 2022 کے تحت سرکاری و کاہچرائی زمین پر تعمیر نجی اسکولوں کو رجسٹریشن نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ترمیمی قانون دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں لاگو کیا گیا ہے۔ مذکورہ ایکٹ کے ایس او 177 کے مطابق نجی اسکولوں کو رجسٹریشن کے لئے زمین کی حیثیت واضع کرنا ہوگا۔اس ضمن میں زمین کے دستاویزات پیش کرنے ہوں ہے، لیکن سرکاری و کاہچرائی زمین کے دستاویزات نہ ہونے پر ان اسکولوں کی رجسٹریشن اور مستقبل اندھیرے میں پڑا ہوا ہے۔

اس نئے ایکٹ کی زد میں جموں کشمیر میں تقریبا تین سو نجی اسکول آگئے ہیں جو دہائیوں قبل سرکاری و کاہچرائی زمین پر تعمیر کئے جاچکے ہیں۔ وادی میں اس طرح کے 175 سے زائد اسکول ہیں جن کو بورڈ گزشتہ دو برسوں رجسٹریشن مذکورہ ایکٹ کے مطابق رجسٹریشن دینے سے انکار کررہا ہے۔

متاثرہ نجی اسکولوں نے جموں کشمیر عدالت عالیہ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے۔ عدالت نے حکام کو ان طلبا و طالبات کے مستقبل کو مد نظر رکھ کہ ان اسکولوں کو رعایت دینے کی ہدایت دی ہے۔ تاہم نجی اسکولوں کے مالکان کے مطابق محکمہ عدالت کے احکامات ردی ٹوکری میں ڈال رہا ہے۔پرائیوٹ اسکولز ایسویسن آف جموں اینڈ کشمیر کے چیرمین جی این وار نے کہا کہ یہ سرکار کا دوغلا پن ہے کہ مخصوص اسکولوں کو رعایت دی جارہی ہے۔ انکا کہنا ہے یہ انکے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جموں و کشمیر کے 47 سابق ایم ایل اے ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس کلیئر کرنے میں ناکام

وہیں گزشتہ ہفتے محکمہ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری آلوک کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ مذکورہ اسکولوں کو درکار رجسٹریشن نہیں دی جائے گی، البتہ طلبہ کو امتحانات سے محروم نہیں رکھا جائے گا۔حکام نے ان متاثرہ اسکولوں کے طلبہ کو نزدیکی سرکاری اسکولوں سے "ٹیگ" یعنی داخلہ لینے کی ہدایت دی ہے۔

سرینگر:مرکز کے زیر انتطام یوٹی جموں و کشمیر میں ایجوکیشن ایکٹ 2022 کے تحت سرکاری و کاہچرائی زمین پر تعمیر نجی اسکولوں کو رجسٹریشن نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ترمیمی قانون دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں لاگو کیا گیا ہے۔ مذکورہ ایکٹ کے ایس او 177 کے مطابق نجی اسکولوں کو رجسٹریشن کے لئے زمین کی حیثیت واضع کرنا ہوگا۔اس ضمن میں زمین کے دستاویزات پیش کرنے ہوں ہے، لیکن سرکاری و کاہچرائی زمین کے دستاویزات نہ ہونے پر ان اسکولوں کی رجسٹریشن اور مستقبل اندھیرے میں پڑا ہوا ہے۔

اس نئے ایکٹ کی زد میں جموں کشمیر میں تقریبا تین سو نجی اسکول آگئے ہیں جو دہائیوں قبل سرکاری و کاہچرائی زمین پر تعمیر کئے جاچکے ہیں۔ وادی میں اس طرح کے 175 سے زائد اسکول ہیں جن کو بورڈ گزشتہ دو برسوں رجسٹریشن مذکورہ ایکٹ کے مطابق رجسٹریشن دینے سے انکار کررہا ہے۔

متاثرہ نجی اسکولوں نے جموں کشمیر عدالت عالیہ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے۔ عدالت نے حکام کو ان طلبا و طالبات کے مستقبل کو مد نظر رکھ کہ ان اسکولوں کو رعایت دینے کی ہدایت دی ہے۔ تاہم نجی اسکولوں کے مالکان کے مطابق محکمہ عدالت کے احکامات ردی ٹوکری میں ڈال رہا ہے۔پرائیوٹ اسکولز ایسویسن آف جموں اینڈ کشمیر کے چیرمین جی این وار نے کہا کہ یہ سرکار کا دوغلا پن ہے کہ مخصوص اسکولوں کو رعایت دی جارہی ہے۔ انکا کہنا ہے یہ انکے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جموں و کشمیر کے 47 سابق ایم ایل اے ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس کلیئر کرنے میں ناکام

وہیں گزشتہ ہفتے محکمہ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری آلوک کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ مذکورہ اسکولوں کو درکار رجسٹریشن نہیں دی جائے گی، البتہ طلبہ کو امتحانات سے محروم نہیں رکھا جائے گا۔حکام نے ان متاثرہ اسکولوں کے طلبہ کو نزدیکی سرکاری اسکولوں سے "ٹیگ" یعنی داخلہ لینے کی ہدایت دی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.