مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سفیدہ درخت سے جو روئی نکلتی ہے اس کی وجہ سے عام لوگوں کا چلنا پھرنا مشکل ہوگیا ہےکیونکہ اس روئی کی وجہ سے لوگ بیمار ہوجاتے ہیں جس میں نزلہ، کھانسی، بخار اکثر دیکھنے کو ملتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق ان درختوں کو کاٹ دیا جائے لیکن زمینی سطح پر اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سوپور کے بی ایم او ڈاکٹر سمیع اللہ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ یہ سفیدہ درخت کشمیر میں صدیوں سے ہے لیکن اب ان میں پولن( یعنی)سفیدہ کی تعداد بڑھ چکی ہے تو اسی سے لوگوں کو بہت زیادہ دقت ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے کئی بیماریاں ہونے کا خطرہ ہیں جیسے کہ الرجی، برون کاہٹسٹ، کھانسی وغیرہ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بچنے کے لیے ابھی ایک ہی طریقہ ہے لوگوں کو منہ پر ماسک لگا کر باہر نکلنا ہے۔