سرینگر: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انتظامیہ بیک ٹو ولیج، گرام سبھا یا دیگر عوامی رابطے کے پروگرام کا انعقاد کر رہی ہے تاکہ عام لوگوں تک پہنچنے میں مدد مل سکے۔ آج سے ہی جموں کشمیر انتظامیہ نے عوامی رابطے کی ایک اور مہم جن سپرک ابھیان کا انعقاد کر رہی ہے جس کے تحت ضلعی افسران ہر قصبے میں ریلیاں منعقد کریں گے اور مرکزی سرکار کی اسکیموں کے متعلق لوگوں کو آگاہ کریں گے۔
تاہم جموں کشمیر کے سیاسی لیڈران کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں سے یہاں کی عوام گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے اور بیوروکریسی نظام میں افسران کا لوگوں کے ساتھ رابطہ ہی نہیں ہے اور افسران لوگوں کے مسائل سننے یا حل کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہے ہیں۔
ان لیڈران کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں بیوروکریسی یا ایل جی نظام منتخب سرکار کا متبادل نہیں ہو سکتے ہیں اور نہ ہی اس نظام میں عوام کے مسائل کو اس سنجیدگی سے حل کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ افسران کے دفاتر میں عام لوگ جانے سے کترا رہے ہیں۔
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر قار رسول نے ای ٹی وی بھارت بتایا کہ اگر ایل جی انتظامیہ یہ دعوے کر رہی ہے کہ یہاں عوام کے مسائل کا ازالہ منٹوں میں ہورہا ہے تو پھر لوگ اتنے پریشان کیوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسر شاہی نظام میں لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں بلکہ مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ سول سیکریٹریٹ میں آج کوئی عام لوگ نظر نہیں آرہا ہے لیکن جب منتخب سرکار ہوتی ہے تو سیکریٹریٹ کے باہر لمبی قطاریں لگی رہتی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ میں پٹواری کا عوام کی طرف برتاو چیف سیکرٹری سے بھی زیادہ سخت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Childrens Day Celeberation وترسو میں یوم اطفال کے موقعے پر تقریبات کے انعقاد
نیشنل کانفرنس کے سابق ایم ایل اے اور اسمبلی سپیکر نذیر گریزی نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ میں سابق وزراء یا اسمبلی رکن کو افسران سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں تو پھر عام لوگوں کے مسائل کی وہ کیا پرواہ کریں گے یا انکا ازالہ کریں گے۔نذیر گریزی نے کہا کہ گریز میں تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی کا معاملہ انہوں متعلقہ حکام تک پہنچایا تاہم اسکا ازالہ آج تک نہیں ہوپارہا ہے۔