ڈی ڈی سی انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں سمیت کل 2181 امیدواروں نے ڈی ڈی سی انتخابات میں حصہ لیا جن میں کئی سیاسی رہنماؤں کے قریبی رشتہ دار بھی شامل ہیں، ان میں ضلع اننت ناگ سے نیشنل کانفرنس کے پیر محمد حسین کی دختر سمینہ حسین ہیں۔
کانگریس کے جموں و کشمیر صدر جے اے میر کے فرزند نصیر احمد میر، کانگریس کے ہی گلزار احمد وانی کی دختر صبہت گلزار، بی جے پی سے تعلق رکھنے والے صوفی یوسف کی اہلیہ رفعت صوفی اور پی ڈی پی کےعبدالرحمان ویری کے فرزند تصدق ویری شامل ہیں۔
کولگام ضلع سے اپنی پارٹی کےعبدالمجید پڈر کی اہلیہ حاجرہ بانو جبکہ فرزند آصف پڈر بھی میدان میں ہیں۔
اسی طرح ضلع بڈگام سے پی ڈی پی کے غلام نبی لون کے فرزند گوہر نبی لون کے علاوہ این سی کےعلی محمو ڈار کی دختر نسبتی انشاء شوکت بھی قسمت آزمائی کر رہی ہیں۔
بارہمولہ ضلع میں سابق وزیر اور کانگریس کے سینیئر رہنما تاج محی الدین، کانگریس کے ہی حاجی عبدالرشید ڈار کے فرزند شاہجہاں ڈار، اپنی پارٹی کے شعیب نبی لون کی والدہ نسرینہ فردوس اور مظفرحسین بیگ کی اہلیہ صفینہ بیگ شامل ہیں۔
ادھر پلوامہ ضلع میں سابق وزیر محمد خلیل بندھ کے فرزند مختار احمد بندھ کے علاوہ بانڈی پورہ سے بی جے پی کے فقیر محمد خان کے فرزند راجہ اعجاز بھی انتخابی میدان میں اترے ہیں۔
سیاسی مبصرین کی رائے میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے قریبی رشتہ داروں کی انتخابات میں اس طرح کی شرکت کوئی نئی بات نہیں ہے۔کیونکہ ایسا اس سے پہلے بھی ہوتا آیا ہے۔
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور یونین ٹریٹری بنائے جانے کے بعد یہ پہلا انتخاب ہے۔ اس الیکشن کے لئے بی جے پی نے اپنا پورا زور لگایا۔ مرکزی وزراء سمیت پارٹی کے کئی سینیئر رہنماؤں نے بھی انتخابی تشہیری مہم میں حصہ لیا۔
ادھر علاقی جماعتوں کے اتحاد گپکار الائنز نے ان انتخابات کے لئے اپنے زمینی سطح کے ورکروں پر ہی انحصار کیا۔ وہیں ان انتخابات کے دوران اپنی پارٹی نے بھی اپنی سیاسی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کیا۔
ڈی ڈی سی انتخابات میں سیاسی رہنماؤں کے عزیز و اقارب کی شرکت پر عوامی نیشنل کانفرنس کے سینیئر نائب صدر مظفر شاہ کہتے ہیں کہ ان انتخابات میں نہ صرف سیاسی رہنماؤں کے رشتہ دار حصہ لے رہے ہیں بلکہ کئی نئے چہرے بھی قسمت آزمائی کررہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ وادی کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال کے بیچ ڈی ڈی سی انتخابات کے اچانک اعلان سے یہاں کی بڑی سیاسی جماعتیں بھی بہتر طور اپنے امیدواروں کا انتخاب نہیں کر پائی۔ وہیں ان انتجابات کے دوران کئی ایسے بھی امیدوار میدان میں اترے ہیں جن کی ذہانت اور قابلیت دیکھتے ہی بنتی ہے۔
بہرحال ڈی ڈی سی انتخابات کے تمام مراحل کی تکمیل کے بعد اب سب کی نگاہیں آج کے نتائج پر مرکوز ہوگئی ہے۔ جموں و کشمیر کے 20 اضلاع میں ووٹوں کی گنتی سے کل 280 ڈی ڈی سی ممبران کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔