ETV Bharat / state

غلط فہمی میں گرفتاری اہل خانہ کے لیے پریشان کن

author img

By

Published : Jan 13, 2020, 9:30 PM IST

Updated : Jan 13, 2020, 11:59 PM IST

ماہِ دسمبر کی 3 تاریخ کو سرینگر شہر کے زڈیبل علاقے میں رہنے والے 51 برس کے کاشتکار ناظر احمد ڈار اپنی اہلیہ کے ساتھ مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے چار ممالک کے دورے پر روانہ ہوئے تھے۔

غلط فہمی میں گرفتاری اہل خانہ کے لیے پریشان کن
غلط فہمی میں گرفتاری اہل خانہ کے لیے پریشان کن

تاہم 30 دسمبر کو عراقی انتظامیہ نے اُنہیں نجف انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا۔

غلط فہمی میں گرفتاری اہل خانہ کے لیے پریشان کن


ڈار کے رشتے داروں کے مطابق اُن کی گرفتاری اُن کے ہم نام کے خلاف انٹرپول کی جانب سے جاری کی گئے ریڈ کارنر نوٹس کی وجہ سے ہوئی ہے۔

نوٹس جو کی انٹرپول کی ویب سایٹ پر بھی موجود ہے اس کے مطابق "شمالی کشمیر کے سوپور علاقے میں رہنے والے 51 برس کے ناظر احمد ڈار پر عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ ان تنظیموں کے لیے چندہ بھی جمع کرتے ہیں۔ اور ان الزامات کی بناء پر بھارتی سرکار اُن کو تلاش رہی ہے۔"

زڈیبل میں رہنے والے ڈار شمالی کشمیر کے ڈار نہیں ہیں۔ رشتےداروں کے اس دعوے کی تصدیق مرکزی حکومت کے جانب سے کیے جانے کے باوجود عراقی انتظامیہ نے اُن کو رہا نہیں کیا۔

جنوری مہینے کی 7 تاریخ کو عراق میں موجود بھارتی سفیر نے وہاں کی انتظامیہ کو خط کے ذریعے یقین دہانی کرائی کی حراست میں لیا گیا شخص کی گرفتاری غلط فہمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ خط کے مطابق :"نظر ڈار کے مسئلے کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہے۔ اور نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) جس نے اس انٹرپول کو نوٹس جاری کیا تھا اُنہوں نے بھی واضح کر دیا ہے کی یہ وانٹڈ لسٹ والے ڈار پاسپورٹ نمبر (N9626344) نہیں ہے۔ اس لیے اُن کی رہائی جلد سے جلد عمل میں لائی جائے۔"

ان سب کے باوجود بھی نظر احمد ڈار کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی اور اب اُن کے رشتےداروں کی اُمید مرکزی حکومت پر ٹکی ہے۔

نظر ڈار کے بھتیجے عادل عباس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "میرے چچا اور چچی 70 رکنی گروپ کا حصہ تھے جن کو سعودی عرب، ایران، شام اور عراق ہوتے ہوئے واپس بھارت لوٹنا تھا۔ تاہم اُن کو شام سے عراق آتے وقت نجف ہوائی اڈّے پر گرفتار کر لیا گیا۔ میری چچی کو نہ تو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی روکا گیا۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میرے چچا کے خلاف کسی بھی پولیس اسٹیشن میں کوئی بھی شکایت یا ایف آئی آر درج نہیں ہے۔ اگر ہوتا تو اُن کا پاسپورٹ کیسے جاری کیا جاتا؟"

وہیں نظر ڈار کی 28 برس کی بیٹی کا کہنا ہے کہ "میرے والد کی والدہ کا نام خدیجہ سوپوری ہے۔ یہ نام میرے والد کے پاسپورٹ پر بھی درج ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ شاید اسی وجہ سے یہ غلط فہمی ہو رہی ہے۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "جموں و کشمیر انتظامیہ نے ہمیں جلد سے جلد کاروائی کا یقین دلایا ہے۔ میں مرکزی سرکار سے گزارش کرنا چاہتی ہوں کی ہماری مدد کرے اور میرے والد کی رہائی کے لیے ہر ضروری اقدمات اٹھائے جائیں۔"

جب ای ٹی وی بھارت نے پولیس اور سول انتظامیہ سے اس تعلق سے بات کرنی چاہیے تو اُن کا کہنا تھا کہ "اس ضمن میں ہم ہر ممکن اقدامات اٹھا چکے ہیں۔ ہم نے اپنی رپورٹ مرکزی انتظامیہ کو بھیج دی ہے۔ اُمید ہے کہ نظر احمد ڈار کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی سرکار ہر ممکن کوشش کرے گی۔"

تاہم 30 دسمبر کو عراقی انتظامیہ نے اُنہیں نجف انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا۔

غلط فہمی میں گرفتاری اہل خانہ کے لیے پریشان کن


ڈار کے رشتے داروں کے مطابق اُن کی گرفتاری اُن کے ہم نام کے خلاف انٹرپول کی جانب سے جاری کی گئے ریڈ کارنر نوٹس کی وجہ سے ہوئی ہے۔

نوٹس جو کی انٹرپول کی ویب سایٹ پر بھی موجود ہے اس کے مطابق "شمالی کشمیر کے سوپور علاقے میں رہنے والے 51 برس کے ناظر احمد ڈار پر عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ ان تنظیموں کے لیے چندہ بھی جمع کرتے ہیں۔ اور ان الزامات کی بناء پر بھارتی سرکار اُن کو تلاش رہی ہے۔"

زڈیبل میں رہنے والے ڈار شمالی کشمیر کے ڈار نہیں ہیں۔ رشتےداروں کے اس دعوے کی تصدیق مرکزی حکومت کے جانب سے کیے جانے کے باوجود عراقی انتظامیہ نے اُن کو رہا نہیں کیا۔

جنوری مہینے کی 7 تاریخ کو عراق میں موجود بھارتی سفیر نے وہاں کی انتظامیہ کو خط کے ذریعے یقین دہانی کرائی کی حراست میں لیا گیا شخص کی گرفتاری غلط فہمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ خط کے مطابق :"نظر ڈار کے مسئلے کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہے۔ اور نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) جس نے اس انٹرپول کو نوٹس جاری کیا تھا اُنہوں نے بھی واضح کر دیا ہے کی یہ وانٹڈ لسٹ والے ڈار پاسپورٹ نمبر (N9626344) نہیں ہے۔ اس لیے اُن کی رہائی جلد سے جلد عمل میں لائی جائے۔"

ان سب کے باوجود بھی نظر احمد ڈار کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی اور اب اُن کے رشتےداروں کی اُمید مرکزی حکومت پر ٹکی ہے۔

نظر ڈار کے بھتیجے عادل عباس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "میرے چچا اور چچی 70 رکنی گروپ کا حصہ تھے جن کو سعودی عرب، ایران، شام اور عراق ہوتے ہوئے واپس بھارت لوٹنا تھا۔ تاہم اُن کو شام سے عراق آتے وقت نجف ہوائی اڈّے پر گرفتار کر لیا گیا۔ میری چچی کو نہ تو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی روکا گیا۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میرے چچا کے خلاف کسی بھی پولیس اسٹیشن میں کوئی بھی شکایت یا ایف آئی آر درج نہیں ہے۔ اگر ہوتا تو اُن کا پاسپورٹ کیسے جاری کیا جاتا؟"

وہیں نظر ڈار کی 28 برس کی بیٹی کا کہنا ہے کہ "میرے والد کی والدہ کا نام خدیجہ سوپوری ہے۔ یہ نام میرے والد کے پاسپورٹ پر بھی درج ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ شاید اسی وجہ سے یہ غلط فہمی ہو رہی ہے۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "جموں و کشمیر انتظامیہ نے ہمیں جلد سے جلد کاروائی کا یقین دلایا ہے۔ میں مرکزی سرکار سے گزارش کرنا چاہتی ہوں کی ہماری مدد کرے اور میرے والد کی رہائی کے لیے ہر ضروری اقدمات اٹھائے جائیں۔"

جب ای ٹی وی بھارت نے پولیس اور سول انتظامیہ سے اس تعلق سے بات کرنی چاہیے تو اُن کا کہنا تھا کہ "اس ضمن میں ہم ہر ممکن اقدامات اٹھا چکے ہیں۔ ہم نے اپنی رپورٹ مرکزی انتظامیہ کو بھیج دی ہے۔ اُمید ہے کہ نظر احمد ڈار کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی سرکار ہر ممکن کوشش کرے گی۔"

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Jan 13, 2020, 11:59 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.