جموں و کشمیر: پی ڈی پی صدر اور جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے مرکزی سرکار کی جانب سے جموں کشمیر میں اسمبلی کی دو سیٹوں پر لیفٹننٹ گورنر کی نامزدگی کا اختیار دینے سے متعلق مسودہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں کشمیر تنطیم نو قانون پر فیصلہ سپریم کوٹ میں زیر غور ہے، تو سرکار کس طرح غیر قانونی طور پر کوئی بل لاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی سرکار جموں کشمیر پر جو بھی بل لا رہی ہے یا ترمیم کر رہی ہے وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ غور طلب ہو کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر ریزرویشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 اور جموں کشمیر تنظیم نو قانون (ترمیم) 2023 کے متعلق بل پیش کی ہے۔
ان کے مطابق مرکزی سرکار جموں کشمیر کی اسمبلی میں دو سیٹوں کو کشمیری پنڈت اور مغربی پاکستان مہاجرین کے لئے مختص کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ ان دو سیٹوں پر یہاں کے ایل جی منوج سنہا کو امیدوار نامزد کرنے کے اختیارات ہوں گے۔
واضع رہے آج نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نے بھی اس بل کے متعلق کہا کہ بی جے پی یہاں اسمبلی میں اکثریت کا ہندسہ حاصل نہیں کرپائے گی، انکے مطابق اسی پس منظر میں وہ یعنی بی جے پی اس طرح کے حربے کر رہی ہے تاکہ انکی عزت محفوظ رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- اسمبلی انتخابات میں انڈیا الائنس نہیں بلکہ کانگریس ناکام ہوئی: عمر عبداللہ
- ممبئی میں جموں و کشمیر کی لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی، محبوبہ نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ بی جے پی یہاں اسمبلی یا پنچایتی انتخابات منعقد کرنے سے خوف زدہ ہے کیونکہ جموں کشمیر میں لوگ انکو ووٹ نہیں دیں گے۔