سرینگر میونسپل کارپوریشن کے مئیر جنید متو نے بدھ کی صبح کو ٹویٹ کرتے ہوئے ایس ایم سی کی طرف سے لئے گئے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سرینگر میونسپل حدود میں آنے والے تمام تعلیمی ادارے، کوچنگ سنٹرز، سپورٹس کلبز اور کھیل کود کے میدان اگلے حکم نامے تک بند رکھے جائیں گے۔
لیکن صوبائی کمشنر بصیر خان نے ای ٹی وی بھارت کو کہا تھا کہ کشمیر میں تعلیمی ادارے بند نہیں رہیں گے بلکہ معمول کے مطابق کھلے رہیں گے۔
ـ انہوں نے کہا کہ ' اسکول بند رکھنے کا فیصلہ انتظامیہ ہی لے سکتی ہے۔ کل ( جمعرات) سے تمام تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کام کریں گے۔ انتظامیہ نے انہیں بند رکھنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ تعلیمی ادارے بند کرنے ہوں گے، تو یہ فیصلہ محض انتطامیہ کا ہو سکتا ہے۔'
لیکن اس بیان کے فوراً بعد سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید متو نے پریس کانفرنس بلائی جس کے دوران انہوں نے کہا کہ ' یہ فیصلہ قانون کے مطابق لیا ہے۔'
ان کا کہنا تھا ’ ہم نے یہ فیصلہ لیا ہے اور قانون کے مطابق لیا ہے۔ ایس ایم سی ایکٹ کے شک ۲۵ کے مطابق ' ہم یہ فیصلہ لے سکتے ہیں۔ اس حکمنامے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف شق 183 انڈین پینل کوڈ کے تحت کاروائی ہو گی۔'
جنید متو نے کہا کہ ' ہم یہ فیصلہ قانونی اداروں اور لیفیٹنٹ گورنر کو ریفر کریں گے۔'
صوبائی کمشنر کے متضاد بیان پر جنید متو نے کہا کہ' ان حالات میں اتحاد کی ضرورت ہے نہ کہ بحث یا تضاد کی۔'
انہوں نے کہا کہ' بیوریوکریسی کو منتخب اداروں کی قدر کرنی چاہئے۔ '
انہوں نے کہا کہ ' سرینگر میونسپل کارپوریشن اس وائرس کے پیش نظر کئی اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ اسکولوں اور دیگر مقامات پر تحفظات ہو۔'
جنید متو نے کہا کہ' سرینگر شہر میں کیا اقدامات اٹھانے چاہئے یہ ایس ایم سی ایکٹ میں واضح کیا گیا ہے۔'
صوبائی کمشنر کشمیر بصیر خان کے متضاد بیان پر جنید متو کا کہنا تھا کہ انہیں بصیر خان کے ساتھ کوئی ذاتی تضاد نہیں ہے۔ ’لیکن جموں و کشمیر میں بیوروکریسی منتخب اداروں کو قدر کرنا انہیں مشکل کام لگتا ہے۔‘