وادی کے شہر و دیہات کے لوگوں کی فریاد ہے کہ کہیں سڑکوں پر گہرے گڑھے ہیں تو کہیں سڑکیں زیر کیچڑ اور پانی ہیں کہ بچوں اور عمر رسیدہ افراد کا چلنا پھرنا خطرے سے پرے نہیں ہے۔
ادھر حکام کا کہنا ہے کہ رواں موسم کے چلتے سڑکوں پر میگڈامائزیشن کا کام ممکن نہیں ہے تاہم سڑکوں پر پیدا ہوئے گڑھوں کی مرمت کے لئے فوری اقدام کئے جائیں گے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی کی اندرونی چھوٹی بڑی سڑکیں ہی خستہ نہیں ہیں بلکہ وادی کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ، جو اہلیان وادی کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے، اور تاریخی مغل روڑ کی حالت بھی انتہائی خستہ ہے جن پر سفر کرنا اگر خود کشی نہیں مگر خود کشی سے کم بھی نہیں ہے۔
شہر سرینگر کے مختلف علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے ایک گروپ نے کہا کہ سرینگر جس کو سمارٹ سٹی بنانے کی باتیں کی جارہی ہیں، کی سڑکیں اس قدر خستہ ہیں کہ اب ہم ہی شرمسار ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'ارباب اقتدار ایک طرف سری نگر کو سمارٹ سٹی بنانے کی باتیں کررہے ہیں اور دوسری طرف سڑکیں اس قدر خستہ ہیں کہ جب کوئی مہمان آتا ہے تو ہم شرمسار ہوتے ہیں کیونکہ سیال کے دوران سڑک پر سفر کے دوران اس کو جن مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے وہ کسی ٹارچر سے کم نہیں ہے'۔
شہریوں کے اس گروپ نے کہا کہ سیال میں سڑکوں کے گڑھوں میں پانی جمع ہوتا ہے اور سڑک کیچڑ سے بھری ہوتی اور موسم گرما کے دوران سڑکوں پر گرد وغبار کا یہ عالم ہوتا ہے کہ باہر نکلنا ایک ایسا چلینج بن جاتا ہے کہ نوجوان اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں لیکن بچے، خواتین اور عمر رسیدہ لوگ اس کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی کی لگ بھگ تمام سڑکوں کی حالت ہو بہو یہی ہے بلکہ کہیں کہیں اس سے بھی ابتر ہے۔
خطہ پیر پنجال اور وادی چناب کی سڑکوں کی حالت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ان علاقوں میں شاید ہی کوئی ایسا دن گذرتا ہے جب کوئی سڑک حادثہ رونما نہ ہوتا ہو۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بات صحیح ہے کہ سڑک حادثات کی ایک وجہ ڈرائیور حضرات کی لاپرواہی ہے لیکن سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالت بھی کسی بھی صورت میں کم ذمہ دار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اگر سڑکوں کی تعمیر اور مرمت پر بھر پور توجہ مرکوز کرتی تو شاید انسانی جانیں ضائع ہونے سے بچائی جاسکتیں۔