اسی معاملے پر رعناواری کے ٹنگ باغ جوگی لانکر علاقے میں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر پولیس اور سی آر پی ایف کے خلاف احتجاج کیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے احتجاج کرنیوالوں نے کہا کہ مقامی تھانیدار نے سی آر پی ایف اہلکاروں کی معیت میں ٹنگ باغ جوگی لانکر علاقے میں داخل ہوئے اور تین کنبوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے رہائشی مکانوں کو خالی کر دیں۔
پولیس چاہتی ہے کہ ان مکانون میں فورسز اہلکاروں کو تعینات کیا جائے۔
مکینوں کو 15دنوں تک عمارتیں خالی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
احتجاجیوں کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کی شام کو پیش آیا۔
مقامی باشندوں نے اہلکاروں پر علاقے میں املاک کی توڑ پھوڑ کا بھی الزام عائد کیا۔
ایک معمر شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' گذشتہ شام پولیس انکے گھر پہنچی اور انکے مکان کے شیشے توڑ کر انہیں مکان کی نچلی منزل میں منتقل ہوکر اوپر کی منزلیں سی آر پی ایف کے لیے خالی کرنے کو کہا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے مکان خالی کرنے سے صاف انکار کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ مکانات انہوں نے باضابطہ طور خریدے ہیں جسکے سبھی کاغذات انکے پاس موجود ہیں'۔
ذرائع کے مطابق یہ مکانات کشمیر چھوڑ کر چلے گئے پنڈتوں کے تھے جنہوں نے انہیں باضابطہ طور پر فروخت کردیا ہے۔
ٹنگ باغ کے رہائشیوں نے پولیس پر خواتین کے ساتھ دست درازی اور نازیبا سلوک کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب ہم نے پولیس کو مکان خالی کرنے سے انکار کر دیا تو انہوں نے املاک کی توڑ پھوڑ کے علاوہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی بھی کی۔‘‘
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے رعناواری پولیس اسٹیشن سے رابطہ قائم کرکے انکا رد عمل جاننے کی کوشش کی تاہم انہوں نے اس واقعے کے متعلق کسی بھی طرح کی گفتگو کرنے سے صاف انکار کر دیا۔