ETV Bharat / state

کشمیر: نجی تعلیمی ادارے نصابی مواد کی تقسیم میں مصروف

author img

By

Published : Oct 21, 2019, 3:39 PM IST

وادی کشمیر میں دو ماہ سے زائد تعلیمی سرگرمیاں متاثر رہنے کے درمیان جہاں ایک طرف انتظامیہ نے کالج سطح تک تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلانات کئے تو دوسری طرف نجی تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں کی طرف سے طلبا کو درس وتدریس کے لیے تعلیمی اداروں میں حاضر ہونے کے بجائے خاص وقت کے دوران نصابی مواد حاصل کرنے کے لیے مقامی اخباروں میں اشتہارات جاری کر نے کا سلسلہ جاری ہے۔

کشمیر: نجی تعلیمی ادارے نصابی مواد کی تقسیم میں مصروف


بتادیں کہ وادی میں گزشتہ زائد از ڈھائی ماہ سے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے کالج سطح تک تعلیمی اداروں کے کھولنے کے اعلانات فی الوقت محض اعلانات ہی ثابت ہوئے ہیں کیونکہ تعلیمی اداروں میں عملہ حاضر تو رہتا ہے لیکن طلبا کلاس روموں میں کہیں نظر نہیں آتے ہیں۔


محمد رئیس نامی ایک شخص نے کہا کہ میں روزآنہ مقامی اخباروں میں اسکول انتظامیہ کی طرف سے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے خاص وقت کے دوران ان کے لیے نصابی مواد حاصل کرنے کے اشتہارات دیکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں روز جب صبح سویرے اخبار ہاتھ میں لیتا ہوں تو اس میں مختلف نجی اسکولوں کی طرف سے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے ان کے لئے نصابی مواد حاصل کرنے کے لئے اشتہارات کی بھر مار ہوتی ہے جب کہ انتظامیہ نے اسکول کھولنے کا اعلان کیا ہے اور وہ اشتہارات میں والدین کو مقررہ اسکول اوقات کے بجائے صبح دس بجے تک اسکول پہنچنے کی ہدایات ہوتی ہیں'۔


ایک معروف نجی تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم مقتدیٰ مہدی نامی ایک طالب علم نے بتایا: 'جب انتظامیہ نے اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا تو میں پریشان ہوا لیکن بعد میں جب اگلے روز اپنے اسکول کی طرف سے اشتہار دیکھا جس میں اسکول آنے کے بجائے نصابی مواد حاصل کرنے کو کہا گیا تھا تو میں خوش ہوا کیونکہ کم سے کم اسکول نہیں جانا تھا'۔

تاہم شبیر احمد نامی ایک والد نے کہا کہ اسکول انتظامیہ کی طرف سے نصابی مواد تیار کرنا ایک فضول مشق اور روپے اینٹھے کا ایک ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'تمام تعلیمی ادارے نئے کلاس لگنے کے وقت ہی ہر ایک طالب علم کو ایک سلیبس کاپی بھی اچھی قیمت پر دیتے ہیں جس میں فائنل امتحان تک نصاب مقرر ہوتا ہے اور اسی کے مطابق امتحان لئے جاتے ہیں یہاں اسکول بند ہوئے تو پھر الگ سے نصابی مواد دینے کی کیا ضرورت ہے یہ میری سمجھ سے باہر ہے، میرا ماننا ہے کہ یہ ایک فضول مشق ہی نہیں بلکہ والدین سے پیسے اینٹھنے کا ایک اور ذریعہ ہے'۔

محمد آفاق نامی ایک والد نے کہا کہ اسکول والے نصابی مواد کی کاپیوں کو کافی مہنگے داموں فروخت کرکے مال کماتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں جب اپنے بچے کے لئے نصابی مواد کی کاپی لانے کے لئے اسکول گیا تو اس کا حجم بہت ہی کم تھا لیکن جب اس کی قیمت بتائی گئی تو اس رقم میں ایک ضخیم کتاب خریدی جاسکتی ہے'۔

آفاق احمد نے کہا کہ بچہ جب نئی جماعت میں داخلہ لیتا ہے تو اس وقت بھی ایک سیلبس کاپی کتابوں کے ساتھ دی جاتی ہے اور اب اسکول بند ہونے کی صورت میں نصابی مواد دیا جاتا ہے جس کے مقاصد و فوائد کو سمجھنے سے میں قاصر ہوں۔


بتادیں کہ وادی میں گزشتہ زائد از ڈھائی ماہ سے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے کالج سطح تک تعلیمی اداروں کے کھولنے کے اعلانات فی الوقت محض اعلانات ہی ثابت ہوئے ہیں کیونکہ تعلیمی اداروں میں عملہ حاضر تو رہتا ہے لیکن طلبا کلاس روموں میں کہیں نظر نہیں آتے ہیں۔


محمد رئیس نامی ایک شخص نے کہا کہ میں روزآنہ مقامی اخباروں میں اسکول انتظامیہ کی طرف سے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے خاص وقت کے دوران ان کے لیے نصابی مواد حاصل کرنے کے اشتہارات دیکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں روز جب صبح سویرے اخبار ہاتھ میں لیتا ہوں تو اس میں مختلف نجی اسکولوں کی طرف سے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے ان کے لئے نصابی مواد حاصل کرنے کے لئے اشتہارات کی بھر مار ہوتی ہے جب کہ انتظامیہ نے اسکول کھولنے کا اعلان کیا ہے اور وہ اشتہارات میں والدین کو مقررہ اسکول اوقات کے بجائے صبح دس بجے تک اسکول پہنچنے کی ہدایات ہوتی ہیں'۔


ایک معروف نجی تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم مقتدیٰ مہدی نامی ایک طالب علم نے بتایا: 'جب انتظامیہ نے اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا تو میں پریشان ہوا لیکن بعد میں جب اگلے روز اپنے اسکول کی طرف سے اشتہار دیکھا جس میں اسکول آنے کے بجائے نصابی مواد حاصل کرنے کو کہا گیا تھا تو میں خوش ہوا کیونکہ کم سے کم اسکول نہیں جانا تھا'۔

تاہم شبیر احمد نامی ایک والد نے کہا کہ اسکول انتظامیہ کی طرف سے نصابی مواد تیار کرنا ایک فضول مشق اور روپے اینٹھے کا ایک ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'تمام تعلیمی ادارے نئے کلاس لگنے کے وقت ہی ہر ایک طالب علم کو ایک سلیبس کاپی بھی اچھی قیمت پر دیتے ہیں جس میں فائنل امتحان تک نصاب مقرر ہوتا ہے اور اسی کے مطابق امتحان لئے جاتے ہیں یہاں اسکول بند ہوئے تو پھر الگ سے نصابی مواد دینے کی کیا ضرورت ہے یہ میری سمجھ سے باہر ہے، میرا ماننا ہے کہ یہ ایک فضول مشق ہی نہیں بلکہ والدین سے پیسے اینٹھنے کا ایک اور ذریعہ ہے'۔

محمد آفاق نامی ایک والد نے کہا کہ اسکول والے نصابی مواد کی کاپیوں کو کافی مہنگے داموں فروخت کرکے مال کماتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں جب اپنے بچے کے لئے نصابی مواد کی کاپی لانے کے لئے اسکول گیا تو اس کا حجم بہت ہی کم تھا لیکن جب اس کی قیمت بتائی گئی تو اس رقم میں ایک ضخیم کتاب خریدی جاسکتی ہے'۔

آفاق احمد نے کہا کہ بچہ جب نئی جماعت میں داخلہ لیتا ہے تو اس وقت بھی ایک سیلبس کاپی کتابوں کے ساتھ دی جاتی ہے اور اب اسکول بند ہونے کی صورت میں نصابی مواد دیا جاتا ہے جس کے مقاصد و فوائد کو سمجھنے سے میں قاصر ہوں۔

Intro:Body:

jk: Private educational institutes engaged in distribution of curriculum materials in kashmir valley 


Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.