وہیں جموں میں بھی کشمیر کے حالات پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔
جموں میں ہر کوئی موجودہ صورتحال کا تجزیہ اپنے اپنے طور پر کر رہا ہے لیکن اکثر لوگوں کا ماننا ہے کہ کشمیر میں کرفیو میں نرمی دینے کے بعد ہی حقیقی صورتحال کا اندازہ ہو سکے گا۔
مقامی صحافی امت کمار کا کہنا ہے کہ 'وادی کشمیر میں فی الحال انٹرنیٹ اور موبائل سہولیات بند ہونے سے کسی بھی زمینی حقائق پر بات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ ' جموں میں کئی لوگ دفعہ 370 کی منسوخی کو ان کے لیے فائدہ مند سمجھ رہے ہیں جبکہ کشمیری عوام کی سوچ اس سے الگ ہے۔ اس کی وجہ وادی کشمیر میں بندشیں اور لوگوں کو ان کے گھروں میں بند رکھنا ہے۔ جب وادی میں حالات پھر سے معمول پر آئیں گے تب ہی لوگوں کا ردعمل سامنے آئے گا۔'
امت کمار نے کہا کہ' وادی کشمیر میں کرفیو ہٹانے کے بعد حکومت کے سامنے سب سے بڑا چلینج یہ ہوگا کہ وہ وہاں کے حالات سے کیسے نمٹے گی۔'
وہیں وادی چناب میں دفعہ 370 ہٹائے جانے پر آواز بلند ہونے کے امکانات ہیں۔ تاہم خطہ چناب میں بھی بدستور کرفیو نافذ ہے۔
اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ آنے والے دنوں میں کس طرح کشمیر میں حالات معمول پر آئیں گے یا سڑکوں پر احتجاج کے مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔