سرینگر میں گورنر ستیہ پال ملک کے مشیر فاروق خان نے ایک سرکاری تقریب کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی جانب سے پوچھئے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ 'گورنر انتظامیہ حالات کا جائزہ لے رہی ہے اور جیسے ہی حالات میں بہتری آئے گی ہند نواز سیاسی رہنماؤں کی رہائی پر غور کیا جائے گا۔'
واضح رہے کہ ریاست جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی کے بعد جہاں گورنر انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین بندشیں عائد کی گئی، وہیں مواصلاتی نظام کو بھی معطل کرنے کے علاوہ ہند نواز سیاسی جماعتوں کے سربراہان سمیت کئی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا۔
ان سیاسی رہنمائوں میں سرینگر پارلیمانی نشست کے رکن اور تین بار وزیر اعلیٰ رہ چکے ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ان کے فرزند اور سابق رکن پارلیمان و سابق ریاستی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور ریاست کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں۔
وادیٔ میں موبائل فون کی وائس کالنگ کی بحالی سے متعلق گورنر کے مشیر نے کہا کہ ’’عنقریب ہی خوش خبری ملے گی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد کئی ہفتوں تک مواصلاتی نظام مکمل طور ٹھپ رہنے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے مرحلہ وار لینڈ لائن سروسز کو بحال کیا گیا، وہیں جموں خطے کے اکثر اضلاع میں موبائل فون سروسز کو بحال کیا گیا۔ تاہم وادی کشمیر میں موبائل، براڈبینڈ سمیت تمام طرح کی انٹرنیٹ سہولیات 4اور5اگست کی درمیانی شب سے لگاتار منقطع ہیں۔