ETV Bharat / state

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟ - جموں و کشمیر خواتین کے حقوق

اگست 2019 کو پارلیمان میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون (ری آرگنائزیشن بل) کو منظوری دلا کر جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرکے دو حصوں میں تقسیم کیا نیز جموں و کشمیر کو مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں شامل کیا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟
author img

By

Published : Aug 4, 2020, 11:01 AM IST

مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کے رہنماؤں کا ماننا تھا کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی سے جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔ وہیں خواتین کو حقوق ملنے کے ساتھ ساتھ انصاف بھی ملے گا جو بقول ان کے دفعہ 35 اے کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟

دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کا ایک سال گزر جانے کے بعد خواتین کے حقوق کس حد تک بازیاب ہوئے ہیں، اس پر عوامی اور سیاسی حلقوں میں متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔

اپنی پارٹی کے رہنما سعید اعجاز کاظمی کا کہنا ہے کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد خواتین کو گھپ اندھیرے میں رکھا گیا ہے جبکہ خواتین ابھی بھی لکڑی کا استعمال کر کے کھانا پکاتی ہیں اور انہیں رسوئی گیس دینے کا دعویٰ حکمرانوں نے کیا تھا۔ وہیں دفعہ 35 اے کی منسوخی کے بعد ان خواتین کو ریزرویشن اور نوکری دینے کا دعویٰ بھی غلط ثابت ہو رہا ہے۔'

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟

یہ بھی پڑھیں

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں میں کیا تبدیلی آئی؟

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ خواتین کے لیے خصوصی کمیشن تشکیل دیا جائے اور ان کے مطالبات کو حقیقی طور پر حل کیا جائے نا کہ کاغذی کارروائی تک ہی محدود رکھا جائے۔

سکھ مذہب کے ماننے والے ایک مقامی نوجوان موہندر جیت سنگھ کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کے بعد جتنے بھی حکمنامے اور نوٹیفکیشنز جاری کیے ہیں، وہ محض کاغذی کارروائی تک ہی محدود ہیں نہ کہ زمینی سطح پر اس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اقلیت میں رہ رہیں خواتین کو حقوق نہیں دیے گئے جیسا کہ حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کے بعد سے دعویٰ کیا جا رہا تھا۔'

پوجا ٹھاکر نامی ایک نوجوان لڑکی کا کہنا ہے کہ 'دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کے بعد آج تک خواتین کے حق میں حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا ہے جیسا کہ امید کی جارہی تھی۔'

انہوں نے کہا کہ 'گھریلو تشدد کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے جس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ زمینی سطح پر خواتین کے تحفظ اور حقوق دلانے میں حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا ہے جس طرح دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کے بعد امید ظاہر کی جارہی تھی۔'

مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کے رہنماؤں کا ماننا تھا کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی سے جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔ وہیں خواتین کو حقوق ملنے کے ساتھ ساتھ انصاف بھی ملے گا جو بقول ان کے دفعہ 35 اے کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟

دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کا ایک سال گزر جانے کے بعد خواتین کے حقوق کس حد تک بازیاب ہوئے ہیں، اس پر عوامی اور سیاسی حلقوں میں متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔

اپنی پارٹی کے رہنما سعید اعجاز کاظمی کا کہنا ہے کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد خواتین کو گھپ اندھیرے میں رکھا گیا ہے جبکہ خواتین ابھی بھی لکڑی کا استعمال کر کے کھانا پکاتی ہیں اور انہیں رسوئی گیس دینے کا دعویٰ حکمرانوں نے کیا تھا۔ وہیں دفعہ 35 اے کی منسوخی کے بعد ان خواتین کو ریزرویشن اور نوکری دینے کا دعویٰ بھی غلط ثابت ہو رہا ہے۔'

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا خواتین کو حقوق ملے؟

یہ بھی پڑھیں

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں میں کیا تبدیلی آئی؟

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ خواتین کے لیے خصوصی کمیشن تشکیل دیا جائے اور ان کے مطالبات کو حقیقی طور پر حل کیا جائے نا کہ کاغذی کارروائی تک ہی محدود رکھا جائے۔

سکھ مذہب کے ماننے والے ایک مقامی نوجوان موہندر جیت سنگھ کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کے بعد جتنے بھی حکمنامے اور نوٹیفکیشنز جاری کیے ہیں، وہ محض کاغذی کارروائی تک ہی محدود ہیں نہ کہ زمینی سطح پر اس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اقلیت میں رہ رہیں خواتین کو حقوق نہیں دیے گئے جیسا کہ حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کے بعد سے دعویٰ کیا جا رہا تھا۔'

پوجا ٹھاکر نامی ایک نوجوان لڑکی کا کہنا ہے کہ 'دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کے بعد آج تک خواتین کے حق میں حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا ہے جیسا کہ امید کی جارہی تھی۔'

انہوں نے کہا کہ 'گھریلو تشدد کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے جس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ زمینی سطح پر خواتین کے تحفظ اور حقوق دلانے میں حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا ہے جس طرح دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کے بعد امید ظاہر کی جارہی تھی۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.