جموں و کشمیر: سپریم کورٹ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر 11 دسمبر کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی فہرست کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ 11 دسمبر کو فیصلہ سنائے گی۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، بی آر گوائی اور سوریہ کانت شامل ہیں۔ وہیں دوسری جانب پارلیمنٹ میں جموں کشمیر تنظیم نو قانون ترمیمی بل کو منظور کیا گیا، جس کی جموں کشمیر کی علاقائی سیاسی جماعتوں نے مخالفت کی۔
نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق جج مظفر اقبال خان نے ائ ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی بل) ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا جب تنظیم نو کا ایکٹ خود عدالتی جانچ کے تحت ہے اور عدالت عظمیٰ نے درخواست گزاروں اور حکومت کے دلائل سنے ہیں، کورٹ کو ابھی اپنا فیصلہ سنانا ہے جبکہ 11 دسمبر کو کیس کی سنوائی ہے اور اس صرت حال ترمیمی بلوں کی منظوری جمہوری اور عدالتی طرز عمل کے بالکل برعکس دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پہلے بھی کشمیری پنڈت برادری کے افراد انتخابات لڑتے تھے اور پیارے لال ہندو کو مسلمانوں نے ووٹ دیکر کامیاب بھی کیا ہے، اراکین کی نامزدگی کا اختیار منتخب حکومت کے پاس ہونا چاہیے نہ کہ کسی غیر منتخب افسر کو، وہیں انہوں امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ میں 370 کو لیکر فیصلہ جموں کشمیر عوام کے حق میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
- آرٹیکل 370 منسوخی کیس: سپریم کورٹ 11 دسمبر کو فیصلہ سنائے گا
- آرٹیکل 370 کیس: سپریم کورٹ دسمبر ماہ میں فیصلہ سنا سکتی ہے
غور طلب ہو کہ سپریم کورٹ نے 16 دن کی میراتھن سماعت کے بعد 5 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رامانی، سالیسٹر جنرل تشار مہتا، سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے، راکیش دویدی، وی گری، مرکزی حکومت کی طرف سے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کی حمایت کرنے والے مداخلت کاروں کے دلائل سنے۔ کپل سبل، گوپال سبرامنیم، راجیو دھون، ظفر شاہ، دشینت ڈیو اور دیگر سینئر وکیلوں نے درخواست گزاروں کی طرف سے دلائل دیے۔ اب 11 دسمبر کو کیس کی سماعت ہوگی۔