جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں نالہ لدر کے مختلف مقامات پر غیر قانونی طریقے سے کنکریٹ (ریت، پتھر، باجری) نکالنے کا کام جاری ہے۔
نالے سے روزانہ سینکڑوں ٹریکٹر ریت اور باجری وغیرہ نکالے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے کئی مقامات پر نالے کے کناروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔
گرچہ انتظامیہ کی جانب سے اس عمل پر پابندی عائد کی گئی ہے تاہم نامساعد حالات اور بندشوں کی آڑ میں نالہ لدر سے باجری اور ریت نکالنے کا سلسلہ زوروں سے جاری ہے۔
اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے ضلع افسران و ملازمین پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'ایسے افعال متعلقہ افسران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔'
وادیٔ کشمیر میں اس سے قبل بھی نامساعد حالات کا فائدہ اٹھا کر بعض افراد غیر قانونی تعمیرات کے علاوہ سبز سونے کی لوٹ اور ندی نالوں سے باجری اور ریت نکالنے کا کام انجام دیتے آئے ہیں۔
5 اگست کو عائد بندشوں کے بعد وادی کے مختلف مقامات خصوصاً سرینگر جموں قومی شاہراہ کے بالکل متصل، وسطی ضلع گاندربل میں نالہ سندھ اور مشہور و معروف ڈل جھیل کے اطراف و اکناف (جہاں تعمیراتی کام پر پابندی عائد ہے) میں غیر قانونی طور تعمیراتی کام کا سلسلہ جاری ہونے کے علاوہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور پلوامہ اضلاع کے بیچوں بیچ واقع رمبی آرہ اور نالہ لدر سے پابندی کے باجود غیر قانونی طور ریت اور باجری نکالنے کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔