کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے والی 270 کلو میٹر طویل سرینگر - جموں قومی شاہراہ پر آج صبح قریب ساڑھے گیارہ بجے درماندہ گاڑیوں کو سرینگر کی طرف روانہ ہونے کی اجازت دے دی گئی تاہم جموں کی جانب کسی بھی گاڑی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
چنانی ادھمپور سیکٹر میں گزشتہ شام سے ٹریفک جام سے شاہراہ پر سینکڑوں مسافر و مال بردار گاڑیاں پھنس گئی تھیں۔
شاہراہ پر سفر کرنے والے ڈرائیورز اور مسافروں کے مطابق چنانی - ناشری ٹنل پر ٹول ٹیکس وصولی کے دوران گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنے سے ٹریفک جام لگ جاتا ہے۔
دریں اثنا سرینگر جموں قومی شاہراہ پر ہفتہ وار بحالی اور ضروری مرمت کے لیے اب دن جمعہ کے روز سے جمعرات کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی شاہراہ کو فور لین میں تبدیل کرنے کا کام جاری ہے جس کی وجہ سے تعمیراتی کمپنی نے گاڑیوں کی نقل و حمل کے لیے سڑک کا ایک حصہ بحال رکھا ہے۔ لیکن اس دوران ڈرائیورز کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے باعث کئی گھنٹوں تک لوگ بدترین جام میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔
درماندہ مسافروں کا کہنا ہے کہ ' انتظامیہ کی جانب سے ناقص انتظامات کی وجہ سے عوام خاص طور سے مریضوں کو منتقلی کے دوران سخت پریشانیوں کا سامنا کر نا پڑرہا ہے۔
اس سلسلے میں ڈپٹی ایس پی ٹریفک نیشنل ہائی وے رامبن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سینگل روڈ اور ناشری میں ٹول وصولی کے دوران ٹریفک جام لگ گیا تھا تاہم ٹریفک پولیس کی جانب سے بھاری مشقت کے بعد آج صبح قریب ساڑھے گیارہ بجے شاہراہ کو بحال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ' اس وقت وادی کشمیر کی جانب بغیر کسی خلل کے مسافر بردار و ضروری اشیاء سے لدی مال بردار گاڑیوں چل رہی ہیں۔
واضح رہے کہ کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے والی 270 کلو میٹر طویل سرینگر - جموں قومی شاہراہ پر گزشتہ روز مرمتی کام کے پیش نظر گاڑیوں کی آمد ورفت کے لیے بند کر دی گئی تھی تاہم اب آج جموں سے سرینگر کی طرف ٹریفک کو جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
سرینگر جموں شاہراہ وادی کشمیر کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑنے والی مرکزی شاہراہ ہے۔
وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی 434 کلو میٹر طویل سرینگر - لیہہ قومی شاہراہ سال رواں کے یکم جنوری سے بند ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر گذشتہ قریب دو ماہ سے ٹریفک بند ہے۔