اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کتاب کے مصنف گوہر گیلانی نے کہا کہ ان کو کشمیر مسئلے پر کتاب لکھنے کا خیال 2008 اور 2010 کے درمیان وادی کے ناسازگا حالات کے سبب آیا، اس دوران جو بھی منظر اُن کی آنکھوں میں قید ہوئے انہوں نے کتاب کے ذریعے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کے مطابق انہوں نے اس کتاب میں لوگوں کی کہانیوں کو اپنی زبانی پیش کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کتاب کا آغاز حزب المجاہدین سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند برہان وانی کی ہلاکت سے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر مسئلے پر زیادہ تر کتابیں غیر کشمیری مصنفوں نے لکھی ہے اور انہوں نے اپنی کتاب کو کشمیریوں کے نقطہ نظر سے لکھا ہے۔
تقریب کے دوران وادی کی چند مشہور و معروف شخصیات موجود تھیں جن میں حمیدہ نعیم، پروفیسر وحید صدیق، محمود الرحمٰن وغیرہ سرفہرست ہیں۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی راشد مقبول کا کہنا تھا کہ 'کشمیری مصنفوں کا کشمیر مسئلے پر لکھنے کا آغاز 2008 میں بشارت پیر کی کتاب "کرفیوڈ نائٹز" سے ہوا تھا۔ اس کے بعد مرزا وحید، شہناز بشیر اور اب گوہر گیلانی نے اس کاروان میں شامل ہوکر کشمیریوں کے جذبات کو پوری دنیا کے سامنے پیش کرنے کی قابل قدر کوشش کی ہے'۔
انہوں نے کتاب کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نقطہ نظر کو ایک کشمیری ہی بہتر طریقے سے دنیا کے سامنے لا سکتا ہے۔