ایک اعلیٰ عہدیدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'پہاڑی علاقہ ہونے کے سبب جموں و کشمیر خطے کے ملازمین لداخ کو بہت کم ترجیح دیتے ہیں۔ اس لیے اندیشہ ہے کہ لداخ خطے کے سرکاری دفاتر میں ملازمین کی سخت کمی ہوگی۔ ان کے مطابق حیران کن طور سے لداخ کے مقامی ملازمین جو کشمیر یا جموں میں کام کر رہے ہیں، وہ بھی واپس لداخ جانا نہیں چاہتے ہیں۔'
لداخ میں مقامی ملازمین کی تعداد بہت کم ہے۔ ان میں سے بیشتر ملازمین سرینگر میں رہائش پذیر ہیں اور یہاں انہوں نے زمین خریدی ہے۔ ساتھ ہی مکانات بھی تعمیر کیے ہیں جبکہ ان کے بچے بھی نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔
اسی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے سرکار نے جموں و کشمیر اور لداخ کے ملازمین سے ملازمت کے لیے ان کے پسندیدہ علاقے میں کام کرنے کا سرکیولر جاری کیا ہے۔
تاہم ملازمین کی جانب سے جموں و کشمیر کو ہی ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ فی الحال لداخ میں کام کرنے پر ملازمین کی جانب سے کوئی مثبت رد عمل سامنے نہیں آ رہا ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لداخ میں ملازمین کی کمی کے وقت نئے لیفٹیننٹ جنرل کو نئی بھرتیاں عمل میں لانے کا اختیار ہوگا جبکہ ملازمین کی کمی ہونے پر جس ملازم کو بھی لداخ جانے کو کہا جائے گا اسے لازمی طور پر جانا ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں پہلے ہی داکٹروں اور اساتذہ کی سخت کمی ہے۔