تاہم یہ اسکیم 15 دسمبر سے بند کردی جائے گی جسکے بعد سیب کاشتکار این اے ایف ای ڈی کو اپنا مال نہیں بیچ پائنگے۔
سیب کاشتکاروں نے مانگ کیا ہے کہ اس اسکیم کو ابھی جاری رکھا جائے کیونکہ وادیٔ کشمیر میں نامساعد حالات کی وجہ سیب اتارنے میں تاخیر ہورہی ہے اور حالیہ شدید برفباری کی وجہ سے لوگ سیب کی پیٹیوں کی گریڈنگ وقت پر نہیں کرپا رہے ہیں۔
امسال گورنمنٹ نے مارکیٹ انٹروینشن اسکیم کو نیشنل ایگریکلچر کوآپریٹیو فیڈریشن کے ساتھ شروع کیا، اس اسکیم کے تحت سیب کاشتکاروں کو اپنے نام این اے ایف ای ڈی کے پاس درج کرانے پڑتے ہیں جسکے بعد وہ اپنی سیب کی پیٹیاں آسانی سے ایم ائی ایس اسکیم کے تحت فروخت کرسکتے ہیں۔
گورنمنٹ نے ایم آئی ایس اسکیم کے تحت جو ریٹ مقرر کی ہے ان سے سیب کی تجارت سے وابستہ افراد مطمئن ہیں اور گورنمنٹ کے اس قدم کی کافی سراہنا کر رہے ہیں۔
مقامی افراد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'گورنمنٹ اس اسکیم کو 15 دسمبر سے بند کر رہی ہے جو نامناسب ہے کیونکہ حالیہ شدید برفباری کی وجہ سے کافی ساری سیب کی پیٹیاں جو تقریباً 50 فیصد ہیں، جنہیں اب تک فروخت نہیں کیا جا سکا ہے۔ شدید برفباری کی وجہ سے سیب کاشتکاران سیب کی پیٹیوں کی گریڈنگ نہیں کرپائے اور دوردراز علاقوں کے لوگ اپنا مال این اے ایف ای ڈی کے پاس نہیں پہنچا سکے۔'
لوگوں نے ڈویژنل انتظامیہ اور لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ اس اسکیم کو کم از کم آنے والے دو مہینوں تک جاری رکھیں تاکہ وہ اپنا مال اس اسکیم کے تحت فروخت کرسکیں۔
این اے ایف ای ڈی نے جو ریٹز طے کئے تھے وہ یوں ہیں: ڈیلشس سیب A گریڈ 58 روپیے فی کلو، امریکن سیب 47 روپیے فی کلو اور مہاراجی سیب 40 روپیے فی کلو۔
ہارٹیکلچر کے ایک اعلی آفسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'گورنمنٹ کی طرف سے جو ریٹز طے کیے گئے ہیں اسی حساب سے ہم مال خرید رہے ہیں۔ کاشتکار اور تاجر بھی ان ریٹز سے مطمئن ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'تاہم 15 دسمبر کو اس اسکیم کا آخری دن ہے اور اسے بند کیا جاسکتا ہے۔ ابھی گورنمنٹ اس اسکیم کے آخری دن کی تاریخ میں توسیع کریگی یا نہیں ابھی اس تعلق سے ہمیں کوئی جانکاری نہیں ہے۔'
ادھر جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں قائم اگلر میگا فروٹ منڈی سے ابھی تک ایم ائی ایس اسکیم کے تحت 3 لاکھ سے زائد پیٹیاں باہر بھیجی گئیں اور منڈی میں کافی مال پہنچ رہا ہے جبکہ لوگوں کا کافی رش بھی یہاں رہتا ہے۔