ETV Bharat / state

جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو دفعہ 370 پر خاموش رہنا ہوگا - ہند نواز سیاسی پارٹیوں کے سربراہان سمیت کئی رہنماؤں کو حراست

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے سے قبل ہی انتظامیہ نے ہند نواز سیاسی پارٹیوں کے سربراہان سمیت کئی رہنماؤں کو حراست میں رکھا ہے۔

جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو دفعہ 370 پر خاموش رہنا ہوگا
author img

By

Published : Oct 21, 2019, 7:38 PM IST


مرکزی حکومت کی جانب سے ایک بانڈ سامنے آیا ہے جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں نظر بند سیاسی رہنماؤں کو اب ایک ایسے بانڈ پر دستخط کرنا پڑے گا جس سے وہ ریاست میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بارے میں عوامی مقامات پر اس تعلق سے کچھ بھی کہنے سے گریز کریں گے۔

اگرچہ حراست میں لئے گئے جموں و کشمیر کے چند رہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے ، لیکن انھیں ایک ایسے بانڈ پر دستخط کرنا پڑے گا جس سے انہیں ایک سال تک دفعہ 370 سے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے کرنے، بیانات دینے، عوامی مقامات پر تقریر کرنے یا کسی عوامی تقریب میں حصہ لینے سے بچنا ہوگا۔

جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو دفعہ 370 پر خاموش رہنا ہوگا
جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو دفعہ 370 پر خاموش رہنا ہوگا

بانڈ میں کہا گیا ہے کہ قائدین کے کسی بھی عوامی بیانات سے ریاست کے امن و امان میں رخنہ پیدا ہوسکتا ہے اور سلامتی کو بھی خطرے لاحق ہوسکتا ہے۔

سینیئر وکلاء اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس بانڈ کی وضاحت کی ہے۔ فوجداری قوانین کی دفعہ 107 کے تحت معیاری بانڈ کا ایک متنازعہ ورژن ہے جس پر دستخط کرنے کے لیے کہا گیا ہے ۔انہوں نے اسے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔

ایک سال تک وادی کی صورتحال پر کوئی عوامی بیانات نہ دینے کے علاوہ، زیر حراست سیاسی رہنماؤں کو بانڈ کی کسی بھی شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں 10 ہزار روپے بطور ضمانت اور 40 ہزار اضافی رقم بھی جمع کروانی ہوگی۔

گذشتہ ہفتے، نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی سمیت کشمیری خواتین مظاہرین کو احتجاجی مارچ نکالنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں سرینگر کی عدالت نے ضمانت پر رہا کیا۔

فاروق عبداللہ کی بہن ثریا، ان کی بیٹی صفیہ اور 11 دیگر خواتین نے مجرمانہ ضابطہ اخلاق کی دفعہ 107 کے تحت 10ہزار روپے کے ذاتی مچلکے اور 40ہزار روپے کی گارنٹی پیش کی، اور یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ امن برقرار رکھیں گی۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے سے قبل ہی انتظامیہ نے ہند نواز سیاسی پارٹیوں کے سربراہان سمیت کئی رہنماؤں کو حراست میں رکھا ہے۔ ان رہنماؤں میں جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں۔


مرکزی حکومت کی جانب سے ایک بانڈ سامنے آیا ہے جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں نظر بند سیاسی رہنماؤں کو اب ایک ایسے بانڈ پر دستخط کرنا پڑے گا جس سے وہ ریاست میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بارے میں عوامی مقامات پر اس تعلق سے کچھ بھی کہنے سے گریز کریں گے۔

اگرچہ حراست میں لئے گئے جموں و کشمیر کے چند رہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے ، لیکن انھیں ایک ایسے بانڈ پر دستخط کرنا پڑے گا جس سے انہیں ایک سال تک دفعہ 370 سے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے کرنے، بیانات دینے، عوامی مقامات پر تقریر کرنے یا کسی عوامی تقریب میں حصہ لینے سے بچنا ہوگا۔

جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو دفعہ 370 پر خاموش رہنا ہوگا
جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو دفعہ 370 پر خاموش رہنا ہوگا

بانڈ میں کہا گیا ہے کہ قائدین کے کسی بھی عوامی بیانات سے ریاست کے امن و امان میں رخنہ پیدا ہوسکتا ہے اور سلامتی کو بھی خطرے لاحق ہوسکتا ہے۔

سینیئر وکلاء اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس بانڈ کی وضاحت کی ہے۔ فوجداری قوانین کی دفعہ 107 کے تحت معیاری بانڈ کا ایک متنازعہ ورژن ہے جس پر دستخط کرنے کے لیے کہا گیا ہے ۔انہوں نے اسے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔

ایک سال تک وادی کی صورتحال پر کوئی عوامی بیانات نہ دینے کے علاوہ، زیر حراست سیاسی رہنماؤں کو بانڈ کی کسی بھی شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں 10 ہزار روپے بطور ضمانت اور 40 ہزار اضافی رقم بھی جمع کروانی ہوگی۔

گذشتہ ہفتے، نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی سمیت کشمیری خواتین مظاہرین کو احتجاجی مارچ نکالنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں سرینگر کی عدالت نے ضمانت پر رہا کیا۔

فاروق عبداللہ کی بہن ثریا، ان کی بیٹی صفیہ اور 11 دیگر خواتین نے مجرمانہ ضابطہ اخلاق کی دفعہ 107 کے تحت 10ہزار روپے کے ذاتی مچلکے اور 40ہزار روپے کی گارنٹی پیش کی، اور یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ امن برقرار رکھیں گی۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے سے قبل ہی انتظامیہ نے ہند نواز سیاسی پارٹیوں کے سربراہان سمیت کئی رہنماؤں کو حراست میں رکھا ہے۔ ان رہنماؤں میں جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں۔

Intro:Body:

Freedom, conditions apply: Detained J&K leaders can't comment or hold rallies on Art 370 for a year, says bond


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.