کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں اور اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کے باعث عالمی سطح پر خوف کی فضا طاری ہوگئی ہے، جبکہ اس خطرناک وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لوگوں کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ایک جانب جہاں پورے بھارت میں کورونا وائرس کا خوف پھیل چکا ہے۔ وہیں مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں بھی وائرس کا ڈر لوگوں کو ستا رہا ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر مسلسل آج دوسرے ہفتے بھی سنڈے مارکٹ کو آراستہ کرنے پر انتظامیہ نے پابندی عائد کی۔
جس کے چلتے ٹی آر سی سے لال چوک تک ہر اتوار کو سجنے والا سنڈے مارکٹ ویرانی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ سڑک کے کناروں پر آراستہ ہونے والے اس مارکٹ میں اتوار کے روز خریداری کے تعلق سے لوگوں کی اتنی بھیڑ بھاڑ دیکھی جاتی تھی کہ اس سڑک سے چلنا دشوار ہوجاتا تھا لیکن آج نہ تو لوگوں کی چہل پہل ہی کہیں دکھائی پڑ رہی ہے اور نہ مختلف ملبوسات اور گھریلو ساز وسامان سے سجا ہوا مارکٹ۔
موجودہ حالات میں اگرچہ پوری دنیا میں کورونا وائرس کا خوف پایا جاتا ہے اور عوامی اجتماعات پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ تاہم وادی میں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں ابھی اس طرح کی صوتحال نہیں تھی کہ ایمرجنسی کے بطور سنڈے مارکٹ یا اسکولز، کالجز یا یونیورسٹیز بند کرنے کے اقدامات اٹھائے جاتے کیونکہ یہاں گزشتہ لگ بھگ 6 ماہ کے زائد عرصے کے بعد کاروباری اور تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئی تھیں۔
وہیں دوسری جانب سنڈے مارکیٹ کے ذریعے اپنا روزگار کمانے والے افراد کا ماننا ہے اگرچہ انتظامیہ نے سنڈے مارکیٹ کو آراستہ کرنے پر گزشتہ دو ہفتوں سے پابندی عائد کی ہے لیکن انتظامیہ کو کرونا وائرس کے پھیلنے کے خدشات کو ملحوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ چھاپڑی فروشوں کے روزگار کو پر نظر ثانی کرنی چائیے جو سنڈے مارکیٹ کے ذریعے ہی اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالتے ہیں۔
واضح رہے یورپ کے متعدد ممالک کے ساتھ ساتھ بھارت کی اکثر ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں سکول، کالجز اور یونیورسٹیز کو احتیاط کے طور بند کیا گیا ہے۔ جبکہ بازاروں اور دیگر مقامات پر بھیڑ بھاڑ کرنے پر بھی لوگوں کو اجتناب کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔