ETV Bharat / state

شہر خاص: 'بندشوں اور قدغنوں کا شہر' - ارٹیکل 370

جموں و کشمیر کی خود مختاری کو ختم کر کے دو حصوں میں تقسیم اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقے بنانے کے حکومت کے فیصلے کے بعد سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھیں لیکن مرحلہ وار طریقے سے اکثر و بیشتر علاقوں سے قدغن ہٹا لیا گیا لیکن سرینگر کے پُرانے شہر (شہرِ خاص) میں اب بھی کئی علاقے خاردار تاروں کے گھیرے میں ہیں۔

Downtown Srinagar: city of restrictions and Concertina wires
شہر خاص: 'بندشوں اور قدغنوں کا شہر'
author img

By

Published : Feb 14, 2020, 8:45 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 8:55 AM IST

گزشتہ پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کئے جانے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے لگ بھگ دو ماہ بعد اگرچہ وادی کے اکثر و بیشتر سڑکوں، رابطہ پلوں اور ذیلی سڑکوں پر سے خار دار تاروں کو ہٹا کر شہریوں کو چلنے پھرنے میں راحت دی گئی لیکن پرانے شہر کے کئی مقامات پر خار دار تاریں کھڑی کی گئی ہیں جو وہاں کے باشندگان کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہے۔

لوگوں کو نہ صرف سڑکوں، گلی کوچوں اور رابطہ پلوں پر اس طرح کی رکاوٹوں کی وجہ سے آمدورفت میں دقتیں پیش آئیں بلکہ چند منٹوں کے سفر میں انہیں گھنٹے بھی صرف کرنے پڑے۔

شہر خاص: 'بندشوں اور قدغنوں کا شہر'

دوسری جانب انسانوں کے ساتھ ساتھ بے زباں جانور بھی سڑکوں پر بچھائی گئی خاردار تاروں کی وجہ سے مشکلات سے دور نہ رہ سکے۔

اب اگچہ شہر خاص کے اکثرو بیشتر راستوں سے بندشیں ہٹا دی گئی ہیں تاہم پرانے شہر کے چند ایک مقامات پر 6 ماہ کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی خاردار تاروں کا جال بچھا ہوا ہے۔

اس صورتحال کے چلتے شہر خاص کے علاوہ ملحقہ علاقوں کے باشنگان کو کئی مسائل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے وہیں اب بھی چند ایک مقامات پر اندرون رابطہ پل بند رہنے کے باعث دکانداروں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

گزشتہ 5 اگست سے قبل بھی خاردار تاروں یا دوسری بندشیوں سے شہر خاص کی اہم سڑکیں بند ہونا معمول تھا جس کا سلسلہ اب بھی برابر جاری ہے۔

علحیدگی پسند تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کی کال کے پیش نظر سڑکوں پر بندشیں کھڑی کی جاتی ہے اور عام لوگوں کی آواجاہی کو محدود بنایا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف شہر خاص بلکہ ملحقہ علاقوں کے باشندگان کو آمدورفت میں گوناگوں مششکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اہم رابطہ سڑکوں کا ایک حصہ بند کئے جانے سے ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی کافی متاثر ہوتی ہے۔

بہرحال انتظامیہ اگرچہ امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے اس طرح کی بندشوں سے لوگوں کی نقل و حرکت محدود بناتی ہے تاہم اس دوران عام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلبہ اور اہسپتال جانے والے بیماروں اور تیمار داروں کو جن دقتوں سے جوجھنا پڑتا ہے انتظامیہ کو اُس کا بھی حساس و ادراک کرنا چائیے۔

گزشتہ پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کئے جانے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے لگ بھگ دو ماہ بعد اگرچہ وادی کے اکثر و بیشتر سڑکوں، رابطہ پلوں اور ذیلی سڑکوں پر سے خار دار تاروں کو ہٹا کر شہریوں کو چلنے پھرنے میں راحت دی گئی لیکن پرانے شہر کے کئی مقامات پر خار دار تاریں کھڑی کی گئی ہیں جو وہاں کے باشندگان کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہے۔

لوگوں کو نہ صرف سڑکوں، گلی کوچوں اور رابطہ پلوں پر اس طرح کی رکاوٹوں کی وجہ سے آمدورفت میں دقتیں پیش آئیں بلکہ چند منٹوں کے سفر میں انہیں گھنٹے بھی صرف کرنے پڑے۔

شہر خاص: 'بندشوں اور قدغنوں کا شہر'

دوسری جانب انسانوں کے ساتھ ساتھ بے زباں جانور بھی سڑکوں پر بچھائی گئی خاردار تاروں کی وجہ سے مشکلات سے دور نہ رہ سکے۔

اب اگچہ شہر خاص کے اکثرو بیشتر راستوں سے بندشیں ہٹا دی گئی ہیں تاہم پرانے شہر کے چند ایک مقامات پر 6 ماہ کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی خاردار تاروں کا جال بچھا ہوا ہے۔

اس صورتحال کے چلتے شہر خاص کے علاوہ ملحقہ علاقوں کے باشنگان کو کئی مسائل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے وہیں اب بھی چند ایک مقامات پر اندرون رابطہ پل بند رہنے کے باعث دکانداروں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

گزشتہ 5 اگست سے قبل بھی خاردار تاروں یا دوسری بندشیوں سے شہر خاص کی اہم سڑکیں بند ہونا معمول تھا جس کا سلسلہ اب بھی برابر جاری ہے۔

علحیدگی پسند تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کی کال کے پیش نظر سڑکوں پر بندشیں کھڑی کی جاتی ہے اور عام لوگوں کی آواجاہی کو محدود بنایا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف شہر خاص بلکہ ملحقہ علاقوں کے باشندگان کو آمدورفت میں گوناگوں مششکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اہم رابطہ سڑکوں کا ایک حصہ بند کئے جانے سے ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی کافی متاثر ہوتی ہے۔

بہرحال انتظامیہ اگرچہ امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے اس طرح کی بندشوں سے لوگوں کی نقل و حرکت محدود بناتی ہے تاہم اس دوران عام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلبہ اور اہسپتال جانے والے بیماروں اور تیمار داروں کو جن دقتوں سے جوجھنا پڑتا ہے انتظامیہ کو اُس کا بھی حساس و ادراک کرنا چائیے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 8:55 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.