موجودہ جدید دور میں جہاں ہر نل سے جل کا نعرہ دیا جا رہا ہے اور متلعقہ حکام اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کر رہا ہے۔
لوگوں سے پانی کے کنکشن زبردستی نکالے جا رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر پانی کی بوند بھی لوگوں کو میسر نہیں ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ سے وہ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں لیکن متعلقہ محکمہ کو ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت گاؤں میں شدّت کی گرمی پڑ رہی ہے گھروں سے باہر نکلنا محال ہو گیا ہے ایسے میں پانی نالے سے لانا پڑتا ہے وہ بھی آلودہ پانی ہے جس سے انسانوں اور جانوروں کی پیاس بجا رہی ہے۔
مقامی لوگوں نے محکمہ صحت عامہ ڈوڈہ کے خلاف گاؤں میں ہی احتجاج بھی درج کیا اور الزام عائد کیا کہ مذکورہ محکمہ عوام کو سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔
خواتین نے بتایا کہ وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھروں میں ہی قید ہو کر رہ گئی ہیں ۔ ایسے میں پانی کی عدم دستیابی نے مشکلات میں دوگناہ اضافہ کر دیا ہے ۔کورونا وائرس سے بچنے کے لیے جاری رہنما خطوط کی پاسداری کرنا بغیر پانی کے ممکن نہیں ہے ۔اس لیے انتظامیہ فوری طور اس حساس معاملہ میں متعلقہ حکام کو متحرک کریں تاکہ عوام کو مشکلات سے دوچار نا ہونا پڑے۔
واضح رہے کہ دریائے چناب کے شمالی علاقہ گندنہ تحصیل کے متعدد گاؤں میں پینے کی شدید قلّت ہے ۔سخت چٹانوں اور پہاڑیوں پر مشتمل یہ علاقہ کافی خشک رہتا ہے اگر چہ اس میں کچھ علاقے پانی سے سیراب ہیں لیکن بیشتر گاؤں میں پینے کی پانی کی قلّت ہے اِن گاؤں کے لئے پانی کا انتظام دور دراز پہاڑی علاقوں سے کیا گیا ہے۔
موسم گرما کے دوران جب گرمی اپنے شاب پر پہنچتی ہے تو پانی کی سطح میں نمایاں کمی آ جاتی ہے ۔جس وجہ سے عوام کو پانی کی قلّت کا سامنا رہتا ہے۔