اجلاس میں شرکاء نے یک آواز ہوکر کہا کہ کشمیر میں غیراعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے۔کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹاکر بی جے پی جے نے دستور کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔
اجلاس میں کشمیر کے حالات پر ممتاز سماجی کارکنوں کی جانب سے بحث و مباحث کئے گئے۔
اس موقع پر مقررین نے میڈیا کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد صحافی، کشمیر کے حالات سے متعلق حقیقت بتانے سے قاصر ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ملک میں غیراعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے۔
مقررین نے مزید کہا کہ میڈیا کا کام حقائق بیان کرنا ہے جبکہ آج کل میڈیا حکومت کے ہاتھ کی کٹھپتلی بنی ہوئی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے معروف وکیل و سماجی کارکن باپو ایچ شیٹی نے کہا کہ بی جے پی حکومت اکثریت ملنے کا بیجا استعمال کر رہی ہے۔
شرکاء نے کہا کہ گذشتہ ایک ماہ سے کشمیری عوام قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ جبکہ حکومت کو آرٹیکل 370 کی منسوخی سے قبل کشمیری عوام کے ساتھ مشورہ کرنا چاہئے تھا۔
کشمیر سے متعلق یکطرفہ فیصلوں سے بی جے پی حکومت کی تاناشاہی جھلکتی ہے۔
سواتی سندریش نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد افواہوں کا بازار گرم کرنے کا آر ایس ایس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہندو تنظیم سیاسی مفادات کی خاطر لوگوں کو ورغلارہی ہے۔