ETV Bharat / state

بڈ گام: ٹیکنالوجی کے دور میں بھی پرانی چیزوں کا استعمال - بڈگام ای ٹی وی بھارت خبر

اس دور جدید میں جہاں مشینوں نے کاریگروں کا کام نہ صرف آسان کر دیا ہے بلکہ بہتر بھی کیا ہے۔ وہیںٹ قدیم دور میں اپنی منفرد شناخت رکھنے والے کئی کارخانے اب اپنے وجود کی بقا کے لیے جد و جہد کر رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک کارخانہ ہے پانی سے چلنے والی چکی۔

پرانی چیزوں کا استعمال
پرانی چیزوں کا استعمال
author img

By

Published : Jun 16, 2021, 8:26 PM IST

ٹکنالوجی کے اس دور میں جہاں ایک طرف ہر شعبہ میں مشینوں کے استعمال کے سبب کام نہایت ہی سہل ہوگیا ہے ۔ تو وہیں آج بھی پانی پر چلنے والی چکی کے مالکان نے اب مشینوں کا استعمال کرنا شروع کیا ہے۔

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے رہنے والے دو بھای اکبر ڈار اور علی محمد اس تیز رفتار دور میں بھی پرانے طریقے سےگندم، مکئی، مرچ اور دیگر مسالے پیستے ہیں۔

پرانی چیزوں کا استعمال

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے علی محمد کا کہنا ہے کہ "پہلے ہمارے علاقے میں درجنوں پانی پر چلنے والی چکیاں ہوتی تھی اب صرف ایک ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ کم آمدنی ہے اور دوسری پانی کی قلت۔"

اُنہوں نے مزید کہا کہ "اگرچہ پانی کی چکی کا آٹا بہتر ہوتا ہے۔ صحت کے لحاظ سے بھی اور ماحول کے اعتبار سے بھی بہتر ہے ۔ تاہم ہر گزرتے دن کے ساتھ ان چکیوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے ۔


وہیں اُن کے بھائی اکبر ڈار کا کہنا ہے کہ "لوگوں کا رجحان اب اس کی طرف کم ہو رہا ہے۔ اور اس کی سب سے بڑی وجہ کم آمدنی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ عام طور پر یومیہ صرف 200 روپے ہی کما پاتے ہیں۔ اور اب پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے ۔ تو آخر چکی کیسے چلی گی۔
جب ان سے مذکورہ چکی کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ "ہماری پوری زندگی اسی کام میں گزر گئی۔ اب اور کیا کر سکتے ہیں۔ جب تک زندگی ہے ایسے ہی دن گزاریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں سے انہیں امید نہیں ہے کہ وہ اس کام کو آگے بڑھائیں گے۔

ٹکنالوجی کے اس دور میں جہاں ایک طرف ہر شعبہ میں مشینوں کے استعمال کے سبب کام نہایت ہی سہل ہوگیا ہے ۔ تو وہیں آج بھی پانی پر چلنے والی چکی کے مالکان نے اب مشینوں کا استعمال کرنا شروع کیا ہے۔

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے رہنے والے دو بھای اکبر ڈار اور علی محمد اس تیز رفتار دور میں بھی پرانے طریقے سےگندم، مکئی، مرچ اور دیگر مسالے پیستے ہیں۔

پرانی چیزوں کا استعمال

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے علی محمد کا کہنا ہے کہ "پہلے ہمارے علاقے میں درجنوں پانی پر چلنے والی چکیاں ہوتی تھی اب صرف ایک ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ کم آمدنی ہے اور دوسری پانی کی قلت۔"

اُنہوں نے مزید کہا کہ "اگرچہ پانی کی چکی کا آٹا بہتر ہوتا ہے۔ صحت کے لحاظ سے بھی اور ماحول کے اعتبار سے بھی بہتر ہے ۔ تاہم ہر گزرتے دن کے ساتھ ان چکیوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے ۔


وہیں اُن کے بھائی اکبر ڈار کا کہنا ہے کہ "لوگوں کا رجحان اب اس کی طرف کم ہو رہا ہے۔ اور اس کی سب سے بڑی وجہ کم آمدنی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ عام طور پر یومیہ صرف 200 روپے ہی کما پاتے ہیں۔ اور اب پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے ۔ تو آخر چکی کیسے چلی گی۔
جب ان سے مذکورہ چکی کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ "ہماری پوری زندگی اسی کام میں گزر گئی۔ اب اور کیا کر سکتے ہیں۔ جب تک زندگی ہے ایسے ہی دن گزاریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں سے انہیں امید نہیں ہے کہ وہ اس کام کو آگے بڑھائیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.