کشمیرکے ضلع اننت ناگ کے سنگم ہالہ مولہ علاقے میں بیٹ مینوفیکچرس ایسو سی ایشن نے اپنے متعدد مطالبات کو لے کر ایک پریس کا نفرنس کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے انتظامیہ سے زوال پذیر کاروبار کو بچانے کے لئے مداخلت کا مطالبہ کیا۔ Bat Manufacturers Association Face Difficulities To Survive Business Beacuse Of Shortage Of Woods
اس موقع پر ایسوسی ایشن کے ترجمان فوز الکبیر نے کہا کہ جموں وکشمیر کی معیشت کو تقویت دینے میں بیٹ صنعت کا ایک اہم کردار ہے، اس صنعت سے سرکاری خزانہ کو سالانہ سو کروڑ سے زائد آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس سے یہاں کے تقریبا 5 ہزار خاندان وابستہ ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد کا روزگار اس سے جڑا ہوا ہے۔
تاہم معیاری بلا تیار کرنے کے لئے درکار، بید کی لکڑی (ولو) کی نامناسب پیداوار ہونے سے یہ صنعت زوال پذیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ صنعتی یونٹس کی تعداد بڑھتی گئی۔تاہم بید کے درختوں کی پیداوار گھٹتی گئی۔اس کے راست اثرات صنعت پر مرتب ہونے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Street Lights Defunct in Anantnag: اسٹریٹ لائٹس کئی ماہ سے بے کار، عوام کو مشکلات
ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں چار سو سے زائد یونٹس بلے تیار کر رہے ہیں۔تاہم خام مال یعنی بید کی لکڑی دستیاب نہ ہونے کے سبب کئی یونٹس بند ہو گئے ہیں۔ بید کی لکڑی کی پیداوار کم ہونے کے سبب بیٹ تیار کرنے والے صنعت سے وابستہ افراد کافی فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اعلی حکام کی نوٹس میں لانے کے بعد اگرچہ سرکار کی جانب سے اعلی معیار کے بید کے پودے لوگوں کو فراہم کئے گئے۔ تاہم وہ پودے قلیل تعداد میں فراہم کئے گئے جو حسب ضرورت صنعت کاروں کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے کافی نہیں ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بیٹ کی صنعت کو بچانے کے لئے ہنگامی بنیاد پر بڑے پیمانے پر سرکاری اراضی پر بید کے پودوں کی شجرکاری کریں۔ بیداری مہم کے ذریعہ عام لوگوں کو بھی اس کی شجرکاری کر لے کو دلچسپی پیدا کرنے کے لئے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ مستقبل میں اس صنعت کو زوال پذیر ہونے سے بچایا جا سکے۔ پریس کانفرنس کے بعد بیٹ تیار کرنے والے صنعت کاروں نے اپنے مطالبہ کو لے کر خاموش احتجاج بھی کیا۔