مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) اسکیم کے تحت مذکورہ علاقے میں سال 2013 میں سڑک کی تعمیر کی گئی تھی۔ تاہم سڑک کے کنارے پر نہ ہی باندھ تعمیر کئے گئے اور نہ ہی مذکورہ سڑک کو بارش اور برف باری سے بچانے کی غرض سے ڈرینیج کی تعمیر پر توجہ دی دی گئی ۔ جس کے نتیجے میں سڑک پر بارش اور برفباری کے سبب سڑک گڈھوں میں تبدیل ہو چکی ہے۔ جس کی وجہ سے راہ گیروں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے آمدو رفت میں بھی دشواریاں پیش آتی ہیں۔
پاناڑ گڑیدرامن کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑک کی خستہ حالی کے نتیجے میں مقامی لوگوں کو کئی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے، انہوں نے کہا کہ سڑک کی خستہ حالی کے سبب بیماروں کو ہسپتال لے جانے میں بھی انہیں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے.
مقامی لوگوں نے پی ایم جی ایس وائی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب علاقے میں سڑک کی تعمیرات کا کام شروع کیا گیا، تو اُسی وقت لوگوں سے کہا گیا تھا کہ مذکورہ شاہراہ پر 10 فٹ کی چوڑائی میں میکڑم ڈالا جائے گا۔ تاہم بدقسمتی کی وجہ سے پی ایم جی ایس وائی نے 8 فٹ کی چوڑائی سے ہی سڑک پر میکڑم بچھانے کا کام کیا۔ جس کے باعث مذکورہ شاہرہ پر دو گاڑیوں کی بر وقت آمد و رفت میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔
ای ٹی وی بھارت نےجب اس معاملہ کے تحت پی ایم جی ایس وائی کے اسسٹنٹ انجینئر ارشید سلام سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ سڑک کی تعمیرات کا معیار ختم ہوچکا ہے ۔ اب اسکیم کے تحت آنے والی سڑکوں کی خستہ حالی کو دور کرنے کے لئے رواں برس تقریباً 55 لاکھ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سڑک کی خستہ حالی کو دور کرنے کے لئے پی ایم جی ایس وائی نے رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں ٹینڈر نکالا تھا ۔ تاہم اُس ٹینڈر میں کسی ٹھیکیدار نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ جس کی وجہ سے انہیں دوسری بار ٹینڈر نکالنا پڑا۔
ارشید سلام کا کہنا ہے کہ اب شاید کوئی کنٹریکٹر سڑک کی خستہ حالی کو دور کرنے میں دلچسپی دکھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی کوئی کنٹریکٹر ٹینڈر لے گا ۔اس کے بعد ہی سڑک پر تعمیرات کا سلسلہ نئے سرے سے شروع کیاجائیگا۔
انہوں نے کہا کہ سڑک پر پہلے 400 میٹر ڈرینیج اور باندھ بنائے جائیں گے۔اس کے بعد سڑک پر میکڑم بچھانے کا کام شروع کیا جائے گا۔ جس سے راہگیروں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے چلنے پھرنے میں آسانی ہو۔