وادی کشمیر میں مسلسل پابندیوں اور بندشوں کی وجہ سے خواتین فوٹوگرفر، ویڈیوگرافر اور صحافیوں کو کئی طرح کی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
صحافی اس وقت عام لوگوں کے ساتھ ساتھ پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے غصے کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔
ٹرنسپورٹ کی عدم موجودگی سے جہاں خواتین صحافیووں کو اجنبی موٹر گاڑیوں یا نجی گاڑیاں چلانے والوں سے مدد لینی پڑتی ہے جس سے انہیں اپنے تحفظ کا مسئلہ درپیش ہے۔
ایک صحافی خاتون نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح کشمیر میں صورتحال بنی ہوئی ہے اس کی وجہ سے ہم اپنے خدمات اچھے طریقے سے انجام دینے سے قاصر ہیں'۔
ان کا کہنا ہے کہ' حال ہی میں ایک خاتون صحافی کو شہر سرینگر میں تعینات پولیس نے مبینہ طور پر پریشان کیا اور ان کی گاڑی کے ساتھ بھی توڑ پھوڑ کی گئی'۔
ان کا کہنا ہے کہ 'جس طرح بھارتی میڈیا نے کشمیری عوام کا بھروسہ توڑا ہے اس چیز کا خمیازہ اب کشمیر کی میڈیا اور یہاں کے صحافیوں کو اٹھانا پڑتا ہے'۔