حال ہی میں وادیٔ کشمیر کے بیشتر علاقوں خصوصاً شہر سرینگر میں نیم فوجی دستوں کی جانب سے بنکرز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔
سرینگر کے مصروف ترین علاقے لال چوک کے گرد و نواح میں متعدد بنکرز بنائے گئے ہیں۔
یہ بنکر آٹو اور بس اسٹینڈ، بازاروں حتیٰ کہ تعلیمی اداروں کے متصل بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔
سری نگر کے جہانگیر چوک میں ہائی کورٹ دیوار سے متصل سی آر پی ایف کی جانب سے بنکر قائم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کرن نگر، ایم اے روڈ اور مختلف علاقوں میں بھی نیم فوجی دستوں نے بنکر قائم کیے ہیں۔
ایس پی کالج سمیت وادیٔ کے کئی اضلاع کے تعلیمی اداروں میں بھی حفاظتی اہلکاروں کی جانب سے بنکرز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
وادی میں سنہ 1989کے بعد سے حفاظتی اہلکاروں کی جانب سے تقریباً ہر گلی ہر چوک میں بنکر قائم کیے گئے ہیں جو آہستہ آہستہ کم کیے گئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ لال چوک میں ہی گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں 30 برس پرانا بنکر ہٹایا گیا تھا۔ تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کی بعد جہاں مرکزی حکومت نے مواصلاتی نظام کو معطل کیا ہے۔ وہیں بندشوں اور قدغنوں کا سلسلہ بھی تیز کیا ہے اور اسی تناظر میں متعدد مقامات پر نئے بنکرز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔