ETV Bharat / state

ممبئی میں جموں و کشمیر کی لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی، محبوبہ نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 1, 2023, 4:54 PM IST

محبوبہ مفتی نے کشمیر سے ممبئی کے لیے تعلیمی دورے پر گئی لڑکیوں کے معاملے میں کہاکہ "لاجسٹک انتظامات کرنے میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور سخت کاروائی کی جائے۔ طالبات کی جان اور عزت کو خطرے میں ڈالنا ناقابل معافی ہے۔"

جموں کی لڑکیوں کا ممبئی ہوٹل میں خوفناک تجربے کا سامنا
جموں کی لڑکیوں کا ممبئی ہوٹل میں خوفناک تجربے کا سامنا

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز مہاراشٹرا کے شہر ممبئی میں جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کرتے ہوئے 'سخت کاروائی' کرنے کا مطالبہ وزیر داخلہ امت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے کیا۔

سماجی رابطہ ویبسائٹ ایکس پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "لاجسٹک انتظامات کرنے میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔ طالبات کی جان اور عزت کو خطرے میں ڈالنا ناقابل معافی ہے۔" اُنہوں نے وزیر داخلہ اور ایل جی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس قسم کے دوروں کے لیے بھی سخت ضابطے نافذ کیے جائیں۔"

واضع رہے کہ گزشتہ شام ایک قومی ہندی اخبار نے ایک خبر شائع کی تھی، جس میں دعوہ کیا گیا تھا کہ "ممبئی کے گوریگاؤں علاقے میں واقع ایک ہوٹل میں جموں و کشمیر سے تعلیمی دورے پر آئی 800 لڑکیوں کا تجربہ کافی خوفناک تھا۔ جس ہوٹل میں لڑکیوں کو ٹھہرایا گیا تھا وہ شہر کے بڑے ہوٹلوں میں سے ایک تھا اور حال ہی میں وہاں جسم فروشی کو لیکر پولیس نے چھاپے مارے تھے۔"

رپورٹ میں مزید دعوہ کیا گیا ہے کہ "جموں کے کٹرا علاقے سے نومبر کی 19 تاریخ کو یہ لڑکیاں ممبئی پہنچی تھی۔ ان میں سے 500 کو ہوٹل رویل پالیس میں ٹھرایا گیا تھا، وہیں دیگر کو ساقی ناکا کے ایک ہوٹل میں۔ ہوٹل رویل پالیس کے کمرے گندے تھے اور چادروں پر داغ تھے۔ اس ہوٹل میں صرف 100 لوگوں کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔"

یہ بھی پڑھیں:

رپورٹ میں لڑکیوں اور ہوٹل کی انتظامیہ کے ساتھ بحث کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ "کھانے کے وقت اچانک سے بجلی بند کر دی گئی اور جب لڑکیوں نے اس حوالے سے ہوٹل کی انتظامیہ سے جواب مانگا تو ہوٹل کے ایک سٹاف نے اپنے موبائل پر ویڈیو بنانا شروع کر دیا۔ فون چھینا گیا اور اس میں سے کئی ماضی کے مہمانوں کی عریاں تصاویر برآمد ہوئی۔"

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز مہاراشٹرا کے شہر ممبئی میں جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کرتے ہوئے 'سخت کاروائی' کرنے کا مطالبہ وزیر داخلہ امت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے کیا۔

سماجی رابطہ ویبسائٹ ایکس پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "لاجسٹک انتظامات کرنے میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔ طالبات کی جان اور عزت کو خطرے میں ڈالنا ناقابل معافی ہے۔" اُنہوں نے وزیر داخلہ اور ایل جی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس قسم کے دوروں کے لیے بھی سخت ضابطے نافذ کیے جائیں۔"

واضع رہے کہ گزشتہ شام ایک قومی ہندی اخبار نے ایک خبر شائع کی تھی، جس میں دعوہ کیا گیا تھا کہ "ممبئی کے گوریگاؤں علاقے میں واقع ایک ہوٹل میں جموں و کشمیر سے تعلیمی دورے پر آئی 800 لڑکیوں کا تجربہ کافی خوفناک تھا۔ جس ہوٹل میں لڑکیوں کو ٹھہرایا گیا تھا وہ شہر کے بڑے ہوٹلوں میں سے ایک تھا اور حال ہی میں وہاں جسم فروشی کو لیکر پولیس نے چھاپے مارے تھے۔"

رپورٹ میں مزید دعوہ کیا گیا ہے کہ "جموں کے کٹرا علاقے سے نومبر کی 19 تاریخ کو یہ لڑکیاں ممبئی پہنچی تھی۔ ان میں سے 500 کو ہوٹل رویل پالیس میں ٹھرایا گیا تھا، وہیں دیگر کو ساقی ناکا کے ایک ہوٹل میں۔ ہوٹل رویل پالیس کے کمرے گندے تھے اور چادروں پر داغ تھے۔ اس ہوٹل میں صرف 100 لوگوں کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔"

یہ بھی پڑھیں:

رپورٹ میں لڑکیوں اور ہوٹل کی انتظامیہ کے ساتھ بحث کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ "کھانے کے وقت اچانک سے بجلی بند کر دی گئی اور جب لڑکیوں نے اس حوالے سے ہوٹل کی انتظامیہ سے جواب مانگا تو ہوٹل کے ایک سٹاف نے اپنے موبائل پر ویڈیو بنانا شروع کر دیا۔ فون چھینا گیا اور اس میں سے کئی ماضی کے مہمانوں کی عریاں تصاویر برآمد ہوئی۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.