تقریب میں ایل جی کے مشیر فاروق خان نے تقریر کرتے ہوئے عوام کو یوم جمہوریہ کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حکومت، جموں و کشمیر کی ترقی اور خوشحالی کےلیے متعدد اقدام کر رہی ہے۔
تقریب میں سرکاری افسران، سیکورٹی اہلکار اور بی جے پی کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔ تقریب میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے مارچ پاس کیا گیا اور اسکولی بچوں نے رنگارنگ پروگرام پیش کئے۔
سٹیڈیم کے باہر سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے اور کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔
وہیں انتظامیہ کی جانب سے وادی میں موبائل خدمات کو اتوار کی نصف شب سے ہی معطل کردیا گیا تھا اور سنوار علاقے تک تمام رابطہ سڑکوں کو خار دار تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔ کسی بھی عام شہری کو سنوار علاقے کیطرف آنے یا جانے کی اجازت نہیں تھی۔
وہیں پوری وادی میں سرینگر کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند تھے اور ٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل رہی۔
اگرچہ آج کے روز کسی بھی سیاسی یا غیرسیاسی جماعت نے ہڑتال کی کال نہیں دی تھی، لیکن لوگوں نے بغیر کسی ہڑتال کال کے دکانیں اور کاروباری اداررے بند رکھے تھے۔
وہیں مینسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار رہ چکے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ ، سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پانچ اگست سے حراست میں ہیں۔
دوسری جانب سیکورٹی کے سخت بندو بست اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی گئی تھیں جس کی وجہ سے عام شہریوں کو کافی دشواریاں پیش آئیں۔