ETV Bharat / state

سرینگر میں یوم جمہوریہ کا جشن - یونین ٹیرٹری میں تبدیل کرنے کے بعد پہلا یوم جمہوریہ

وادی کشمیر میں سرینگر کے شیر کشمیر کرکٹ سٹیڈیم میں آج جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تبدیل کرنے کے بعد پہلا یوم جمہوریہ منایا گیا جس میں لیفٹیننٹ گورنر  کے مشیر فاروق خان نے پریڈ کی سلامی لی۔

سرینگر میں یوم جمہوریہ کا جشن
سرینگر میں یوم جمہوریہ کا جشن
author img

By

Published : Jan 26, 2020, 8:03 PM IST

Updated : Feb 25, 2020, 5:21 PM IST

تقریب میں ایل جی کے مشیر فاروق خان نے تقریر کرتے ہوئے عوام کو یوم جمہوریہ کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حکومت، جموں و کشمیر کی ترقی اور خوشحالی کےلیے متعدد اقدام کر رہی ہے۔

سرینگر میں یوم جمہوریہ کا جشن

تقریب میں سرکاری افسران، سیکورٹی اہلکار اور بی جے پی کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔ تقریب میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے مارچ پاس کیا گیا اور اسکولی بچوں نے رنگارنگ پروگرام پیش کئے۔

سٹیڈیم کے باہر سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے اور کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔

وہیں انتظامیہ کی جانب سے وادی میں موبائل خدمات کو اتوار کی نصف شب سے ہی معطل کردیا گیا تھا اور سنوار علاقے تک تمام رابطہ سڑکوں کو خار دار تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔ کسی بھی عام شہری کو سنوار علاقے کیطرف آنے یا جانے کی اجازت نہیں تھی۔

وہیں پوری وادی میں سرینگر کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند تھے اور ٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل رہی۔

اگرچہ آج کے روز کسی بھی سیاسی یا غیرسیاسی جماعت نے ہڑتال کی کال نہیں دی تھی، لیکن لوگوں نے بغیر کسی ہڑتال کال کے دکانیں اور کاروباری اداررے بند رکھے تھے۔

وہیں مینسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار رہ چکے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ ، سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پانچ اگست سے حراست میں ہیں۔

دوسری جانب سیکورٹی کے سخت بندو بست اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی گئی تھیں جس کی وجہ سے عام شہریوں کو کافی دشواریاں پیش آئیں۔

تقریب میں ایل جی کے مشیر فاروق خان نے تقریر کرتے ہوئے عوام کو یوم جمہوریہ کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حکومت، جموں و کشمیر کی ترقی اور خوشحالی کےلیے متعدد اقدام کر رہی ہے۔

سرینگر میں یوم جمہوریہ کا جشن

تقریب میں سرکاری افسران، سیکورٹی اہلکار اور بی جے پی کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔ تقریب میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے مارچ پاس کیا گیا اور اسکولی بچوں نے رنگارنگ پروگرام پیش کئے۔

سٹیڈیم کے باہر سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے اور کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔

وہیں انتظامیہ کی جانب سے وادی میں موبائل خدمات کو اتوار کی نصف شب سے ہی معطل کردیا گیا تھا اور سنوار علاقے تک تمام رابطہ سڑکوں کو خار دار تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔ کسی بھی عام شہری کو سنوار علاقے کیطرف آنے یا جانے کی اجازت نہیں تھی۔

وہیں پوری وادی میں سرینگر کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند تھے اور ٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل رہی۔

اگرچہ آج کے روز کسی بھی سیاسی یا غیرسیاسی جماعت نے ہڑتال کی کال نہیں دی تھی، لیکن لوگوں نے بغیر کسی ہڑتال کال کے دکانیں اور کاروباری اداررے بند رکھے تھے۔

وہیں مینسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار رہ چکے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ ، سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پانچ اگست سے حراست میں ہیں۔

دوسری جانب سیکورٹی کے سخت بندو بست اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی گئی تھیں جس کی وجہ سے عام شہریوں کو کافی دشواریاں پیش آئیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 25, 2020, 5:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.