پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر مئی میں 382 اور جون میں 302 جنگ بندی کی خلاف ورزی درج کی گئیں، جو گذشتہ برس ان مہینوں کے دوران ریکارڈ کردہ 221 اور 181 سیز فائر کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔
جہاں ایک طرف چین کے ساتھ حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر تناؤ بڑھتا جارہا ہے تو وہیں دوسری طرف پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) میں اس سال گولہ باری میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ اس کے علاوہ وادی کشمیر میں انسداد عسکریت پسندی کی کاروائیاں گذشتہ برسوں کے مقابلے میں کافی تیزی سے جاری ہیں۔
فوجی ذرائع کے مطابق ایل او سی پر مئی میں 382 اور جون میں اب تک 302 جنگ بندی کی خلاف ورزی درج کی گئیں جو گذشتہ سال ان مہینوں کے دوران ریکارڈ کردہ اعداد وشمار کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔دریں اثنا سکیورٹی فورسز عسکریت پسندی کے خلاف جنگ میں یکساں طور پر کاربند ہیں - جون کے مہینے میں ہی 41 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امسال 25 جون تک ایل او سی پر 2215 گولہ باری کے واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں۔ 2019 میں کل 3168 اور 2018 میں 1629 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے گذشتہ برس اگست میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر اور لداخ کو دو علیحدہ مرکزی خطوں کی حیثیت سے تشکیل دینے کے فیصلے کے بعد جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
دراندازی کو روکنے کے علاوہ سکیورٹی فورسز نے اس دوران عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ 25 جون تک وادی کشمیر میں ہلاک ہونے والے 119 عسکریت پسندوں میں سے 41 رواں ماہ میں ہلاک ہوئے ہیں۔ 2019 میں مجموعی طور پر 158 شدت پسند ہلاک کیے گئے تھے جو 2018 میں 254 اور 2017 میں 213 تھے۔