ETV Bharat / state

خونین اپریل: ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎ - 9 سکیورٹی اہلکار اور 12 عام شہری بھی زخمی

جنوبی کشمیر میں گزشتہ ماہ یعنی اپریل میں مختلف معرکہ آرائیوں میں 23 ہلاکتیں ہوئیں جن میں 20 عسکریت پسند، ایک سکیورٹی اہلکار اور دو اعانت کار بھی شامل ہیں۔

خونین اپریل، ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎
خونین اپریل، ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎
author img

By

Published : May 2, 2020, 6:26 PM IST

اس دوران 9 سکیورٹی اہلکار اور 12 عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ان معرکہ آرائیوں میں 7 رہائشی مکانات اور 3 گاؤ خانے بھی تباہ ہوئے ہیں۔

خونین اپریل، ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎
خونین اپریل، ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎
معرکہ آرائیوں کا سلسلہ 4 اپریل کو جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے کھر بٹہ پورہ سے شروع ہوا جہاں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں 4 عسکریت پسند ہلاک جبکہ دو سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس تصادم میں دو رہائشی مکان اور دو گاؤ خانے مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے۔



سات اپریل کو جنوبی قصبہ بجبہاڑہ میں عسکریت پسندوں نے سی آر پی ایف کی گشتی پارٹی پر حملے کرکے شدید فائرنگ کی جس دوران گولہ باری میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوا تھا۔

خونین اپریل: ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎
سات اپریل سے لیکر 16 اپریل تک جنوبی کشمیر میں اگرچہ ہلاکتوں کا سلسلہ رک گیا تاہم 17 اپریل کی صبح ضلع شوپیان سے ایک اور معرکہ آرائی کی خبر دیارو کیگام علاقے سے آئی تھی جہاں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور جس مکان میں یہ عسکریت پسند چھپے ہوئے تھے اسے بھی زمین ںوس کیا گیا۔اسی روز شام دیر گئے قریب آٹھ بجے عسکریت پسندوں نے نیوہ پلوامہ میں واقع سی آر پی ایف کیمپ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا تھا۔ضلع شوپیان کا ملہورہ گاؤں یہ وہ علاقہ ہے جہاں ایک ہی ہفتے میں 7 عسکریت پسند ہلاک، تین سکیورٹی اہلکار زخمی، ایک مکان اور دو گاؤ خانے تباہ ہوئے تھے۔ ملہورہ گاؤں میں پہلا تصادم 22 اپریل کو ہوا جس میں چار عسکریت پسند ہلاک جبکہ 6 روز بعد دوسرا انکاؤنٹر ہوا جس میں تین عسکریت پسند ہلاک اور میجر سمیت تین سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران ایک خاتون جس کی دونوں ٹانگوں میں گولیاں لگی بھی شدید زخمی ہوئی تھی۔ اس معرکہ آرائی کے دوران لوگوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا جنہیں منتشر کرنے کے لیے پیلٹ اور ٹیر شلنگ کی گئی جس کی وجہ 5 نوجوان پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے۔اسی طرح 24 اپریل اروانی اننت ناگ میں دو عسکریت پسند ہلاک اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔اننت ناگ آرونی علاقے میں ایک پولیس اہلکار کو اغوا کر کے لیجانے کے دوران عسکریت پسندوں اور ناکہ پارٹی پر موجود سکیورٹی اہلکاروں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس دوران 2 عسکریت پسند ہلاک کئے گئے۔

پولیس بیان کے مطابق سرینگر میں ریلوے پولیس میں تعینات کانسٹیبل سرتاج احمد کو جمعہ کی شام اغوا کرلیا گیا اور اسے ایک سینٹرو کار

میں بٹھا کر عسکریت پسند اپنے ساتھ لے گئے۔واقعہ کے فوراً بعد پورے علاقے میں پولیس و فورسز کو الرٹ کیا گیا اور پولیس نے کئی مقامات پر ناکہ لگائے اور گاڑیوں کی چیکنگ شروع کی جونہی مشتبہ عسکریت پسندوں کی گاڑی ناکہ پر پہنچ گئی تو انہیں رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن جواب میں انہوں نےفائرنگ کی جس کے بعد طرفین میں مختصر گولیوں کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔



وہیں 25اپریل پیر کی صبح 4 بجے اونتی پورہ کے گوری پور گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پرفوج کی 50 آر آر سی آر پی ایف اور پولیس نے تلاشی آپریشن شروع کیا پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں نے زیرزمین ایک پسندوں نے زیرزمین ایک ہائیڈ اوٹ بنا رکھی تھی جس میں انہوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ جونہی سکیورٹی اہلکار خفیہ پناہ گاہ بنا رکھی تھی جس میں انہوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ جونہی سکیورٹی اہلکار خفیہ پناہ گاہ کی طرف بڑھنے لگے تو عسکریت پسند باہر آئے اور انہوں نے فائرنگ کی جس کے بعد فائرنگ کا مختصر تبادلہ ہوا جس میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک عام شہری بھی ہلاک ہوگیا جو پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں کا ساتھی تھا اور اسے عسکریت پسندوں کی گولی لگی جسکی وجہ سے وہ ہلاک ہوا تھا۔

ادھر 27 اپریل گدر دمحال ہانجی پورہ کولگام میں جھڑپ کے دوران عسکریت پسند فرار ہوئے لیکن مقام جھڑپ سے ایک نوجوان کی لاش بر آمد کی گئی جسے پولیس نے عسکریت پسندوإ کا اعانت کار قرار دیکر اسکی تحویل سے ایک پستول اور ایک گرینیڈ بر آمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اس سے پہلے پولیس نے ایک ٹویٹ کے ذریعے چار عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی تاہم بعد میں بتایا گیا کہ عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب رہے۔یہاں ایک میجر بھی گولیوں کے تبادلہ میں زخمی ہوا۔

27 اپریل کو ہی سرینگر جموں قومی شاہراہ پر واقع لاور منڑا نامی گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر علاقے کو محاصرے میں لیا گیا تلاشی آپریشن کے دوران رہاشی مکان میں موجو جنگجوؤں نے فائر کھول دیا جس کےبعد طرفین کے درمیان گولیوں کا شدید تبادلہ شروع ہوا جو اڑھائی گھنٹے تک چلا۔آپریشن ختم ہونے کے بعد فورسز نے مکانوں کے ملبے سے 3 عسکریت پسندو کی لاشیں برآمد کرلیں۔اس دوران 3 رہائشی مکان بھی تباہ ہوئے۔


سکیورٹی فورسز کے چلے جانے کے فورا بعد بعد دو پر قریب 2 بچے مقامی لوگوں کی کافی تعداد مقام جھڑپ پر گیی اور اس دوران مکانوں کے ملبت کے ڈھیر پرجب کچھ افراد موجود تھے تو پہلے ہی زندہ بارودی شل زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کی زد میں آ کر6 افراد زخمی ہوئے جن میں 4 کمسن لڑکے بھی شامل ہیں۔

اس طرح جنوبی کشمیر میں گزشتہ ماہ میں 20 عسکریت پسندوں سمیت 23 ہلاکتیں ہوئیں۔

گزشتہ پانچ برسوں میں جنوبی کشمیر میں 79 سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ رواں سال جنوری سے 30 اپریل تک 29 عسکریت،11 سکیورٹی اہلکار اور 4 عام شہری جاں بحق ہوئے، 2019ء11 عسکریت،2 سیکورٹی اہلکار اور دو عام شہری۔2018 اور 2017ء 28عسکریت پسند،11 اسیکورٹی فورسز اہلکار اور 21 عام شہری جاں بحق۔اسی طرح 2016 اور 2015ء میں 11 عسکریت پسند 5 سیکورٹی اہلکار اور ایک عام شہری کہ ہلاکت ہوئی۔


اس دوران 9 سکیورٹی اہلکار اور 12 عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ان معرکہ آرائیوں میں 7 رہائشی مکانات اور 3 گاؤ خانے بھی تباہ ہوئے ہیں۔

خونین اپریل، ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎
خونین اپریل، ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎
معرکہ آرائیوں کا سلسلہ 4 اپریل کو جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے کھر بٹہ پورہ سے شروع ہوا جہاں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں 4 عسکریت پسند ہلاک جبکہ دو سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس تصادم میں دو رہائشی مکان اور دو گاؤ خانے مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے۔



سات اپریل کو جنوبی قصبہ بجبہاڑہ میں عسکریت پسندوں نے سی آر پی ایف کی گشتی پارٹی پر حملے کرکے شدید فائرنگ کی جس دوران گولہ باری میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوا تھا۔

خونین اپریل: ایک ماہ میں 23 ہلاکتیں، 21 زخمی‎
سات اپریل سے لیکر 16 اپریل تک جنوبی کشمیر میں اگرچہ ہلاکتوں کا سلسلہ رک گیا تاہم 17 اپریل کی صبح ضلع شوپیان سے ایک اور معرکہ آرائی کی خبر دیارو کیگام علاقے سے آئی تھی جہاں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور جس مکان میں یہ عسکریت پسند چھپے ہوئے تھے اسے بھی زمین ںوس کیا گیا۔اسی روز شام دیر گئے قریب آٹھ بجے عسکریت پسندوں نے نیوہ پلوامہ میں واقع سی آر پی ایف کیمپ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا تھا۔ضلع شوپیان کا ملہورہ گاؤں یہ وہ علاقہ ہے جہاں ایک ہی ہفتے میں 7 عسکریت پسند ہلاک، تین سکیورٹی اہلکار زخمی، ایک مکان اور دو گاؤ خانے تباہ ہوئے تھے۔ ملہورہ گاؤں میں پہلا تصادم 22 اپریل کو ہوا جس میں چار عسکریت پسند ہلاک جبکہ 6 روز بعد دوسرا انکاؤنٹر ہوا جس میں تین عسکریت پسند ہلاک اور میجر سمیت تین سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران ایک خاتون جس کی دونوں ٹانگوں میں گولیاں لگی بھی شدید زخمی ہوئی تھی۔ اس معرکہ آرائی کے دوران لوگوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا جنہیں منتشر کرنے کے لیے پیلٹ اور ٹیر شلنگ کی گئی جس کی وجہ 5 نوجوان پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے۔اسی طرح 24 اپریل اروانی اننت ناگ میں دو عسکریت پسند ہلاک اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔اننت ناگ آرونی علاقے میں ایک پولیس اہلکار کو اغوا کر کے لیجانے کے دوران عسکریت پسندوں اور ناکہ پارٹی پر موجود سکیورٹی اہلکاروں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس دوران 2 عسکریت پسند ہلاک کئے گئے۔

پولیس بیان کے مطابق سرینگر میں ریلوے پولیس میں تعینات کانسٹیبل سرتاج احمد کو جمعہ کی شام اغوا کرلیا گیا اور اسے ایک سینٹرو کار

میں بٹھا کر عسکریت پسند اپنے ساتھ لے گئے۔واقعہ کے فوراً بعد پورے علاقے میں پولیس و فورسز کو الرٹ کیا گیا اور پولیس نے کئی مقامات پر ناکہ لگائے اور گاڑیوں کی چیکنگ شروع کی جونہی مشتبہ عسکریت پسندوں کی گاڑی ناکہ پر پہنچ گئی تو انہیں رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن جواب میں انہوں نےفائرنگ کی جس کے بعد طرفین میں مختصر گولیوں کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔



وہیں 25اپریل پیر کی صبح 4 بجے اونتی پورہ کے گوری پور گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پرفوج کی 50 آر آر سی آر پی ایف اور پولیس نے تلاشی آپریشن شروع کیا پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں نے زیرزمین ایک پسندوں نے زیرزمین ایک ہائیڈ اوٹ بنا رکھی تھی جس میں انہوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ جونہی سکیورٹی اہلکار خفیہ پناہ گاہ بنا رکھی تھی جس میں انہوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ جونہی سکیورٹی اہلکار خفیہ پناہ گاہ کی طرف بڑھنے لگے تو عسکریت پسند باہر آئے اور انہوں نے فائرنگ کی جس کے بعد فائرنگ کا مختصر تبادلہ ہوا جس میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک عام شہری بھی ہلاک ہوگیا جو پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں کا ساتھی تھا اور اسے عسکریت پسندوں کی گولی لگی جسکی وجہ سے وہ ہلاک ہوا تھا۔

ادھر 27 اپریل گدر دمحال ہانجی پورہ کولگام میں جھڑپ کے دوران عسکریت پسند فرار ہوئے لیکن مقام جھڑپ سے ایک نوجوان کی لاش بر آمد کی گئی جسے پولیس نے عسکریت پسندوإ کا اعانت کار قرار دیکر اسکی تحویل سے ایک پستول اور ایک گرینیڈ بر آمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اس سے پہلے پولیس نے ایک ٹویٹ کے ذریعے چار عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی تاہم بعد میں بتایا گیا کہ عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب رہے۔یہاں ایک میجر بھی گولیوں کے تبادلہ میں زخمی ہوا۔

27 اپریل کو ہی سرینگر جموں قومی شاہراہ پر واقع لاور منڑا نامی گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر علاقے کو محاصرے میں لیا گیا تلاشی آپریشن کے دوران رہاشی مکان میں موجو جنگجوؤں نے فائر کھول دیا جس کےبعد طرفین کے درمیان گولیوں کا شدید تبادلہ شروع ہوا جو اڑھائی گھنٹے تک چلا۔آپریشن ختم ہونے کے بعد فورسز نے مکانوں کے ملبے سے 3 عسکریت پسندو کی لاشیں برآمد کرلیں۔اس دوران 3 رہائشی مکان بھی تباہ ہوئے۔


سکیورٹی فورسز کے چلے جانے کے فورا بعد بعد دو پر قریب 2 بچے مقامی لوگوں کی کافی تعداد مقام جھڑپ پر گیی اور اس دوران مکانوں کے ملبت کے ڈھیر پرجب کچھ افراد موجود تھے تو پہلے ہی زندہ بارودی شل زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کی زد میں آ کر6 افراد زخمی ہوئے جن میں 4 کمسن لڑکے بھی شامل ہیں۔

اس طرح جنوبی کشمیر میں گزشتہ ماہ میں 20 عسکریت پسندوں سمیت 23 ہلاکتیں ہوئیں۔

گزشتہ پانچ برسوں میں جنوبی کشمیر میں 79 سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ رواں سال جنوری سے 30 اپریل تک 29 عسکریت،11 سکیورٹی اہلکار اور 4 عام شہری جاں بحق ہوئے، 2019ء11 عسکریت،2 سیکورٹی اہلکار اور دو عام شہری۔2018 اور 2017ء 28عسکریت پسند،11 اسیکورٹی فورسز اہلکار اور 21 عام شہری جاں بحق۔اسی طرح 2016 اور 2015ء میں 11 عسکریت پسند 5 سیکورٹی اہلکار اور ایک عام شہری کہ ہلاکت ہوئی۔


ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.