اس دوران 9 سکیورٹی اہلکار اور 12 عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ان معرکہ آرائیوں میں 7 رہائشی مکانات اور 3 گاؤ خانے بھی تباہ ہوئے ہیں۔
سات اپریل کو جنوبی قصبہ بجبہاڑہ میں عسکریت پسندوں نے سی آر پی ایف کی گشتی پارٹی پر حملے کرکے شدید فائرنگ کی جس دوران گولہ باری میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوا تھا۔
پولیس بیان کے مطابق سرینگر میں ریلوے پولیس میں تعینات کانسٹیبل سرتاج احمد کو جمعہ کی شام اغوا کرلیا گیا اور اسے ایک سینٹرو کار
میں بٹھا کر عسکریت پسند اپنے ساتھ لے گئے۔واقعہ کے فوراً بعد پورے علاقے میں پولیس و فورسز کو الرٹ کیا گیا اور پولیس نے کئی مقامات پر ناکہ لگائے اور گاڑیوں کی چیکنگ شروع کی جونہی مشتبہ عسکریت پسندوں کی گاڑی ناکہ پر پہنچ گئی تو انہیں رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن جواب میں انہوں نےفائرنگ کی جس کے بعد طرفین میں مختصر گولیوں کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔
وہیں 25اپریل پیر کی صبح 4 بجے اونتی پورہ کے گوری پور گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پرفوج کی 50 آر آر سی آر پی ایف اور پولیس نے تلاشی آپریشن شروع کیا پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں نے زیرزمین ایک پسندوں نے زیرزمین ایک ہائیڈ اوٹ بنا رکھی تھی جس میں انہوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ جونہی سکیورٹی اہلکار خفیہ پناہ گاہ بنا رکھی تھی جس میں انہوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ جونہی سکیورٹی اہلکار خفیہ پناہ گاہ کی طرف بڑھنے لگے تو عسکریت پسند باہر آئے اور انہوں نے فائرنگ کی جس کے بعد فائرنگ کا مختصر تبادلہ ہوا جس میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک عام شہری بھی ہلاک ہوگیا جو پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں کا ساتھی تھا اور اسے عسکریت پسندوں کی گولی لگی جسکی وجہ سے وہ ہلاک ہوا تھا۔
ادھر 27 اپریل گدر دمحال ہانجی پورہ کولگام میں جھڑپ کے دوران عسکریت پسند فرار ہوئے لیکن مقام جھڑپ سے ایک نوجوان کی لاش بر آمد کی گئی جسے پولیس نے عسکریت پسندوإ کا اعانت کار قرار دیکر اسکی تحویل سے ایک پستول اور ایک گرینیڈ بر آمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اس سے پہلے پولیس نے ایک ٹویٹ کے ذریعے چار عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی تاہم بعد میں بتایا گیا کہ عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب رہے۔یہاں ایک میجر بھی گولیوں کے تبادلہ میں زخمی ہوا۔
27 اپریل کو ہی سرینگر جموں قومی شاہراہ پر واقع لاور منڑا نامی گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر علاقے کو محاصرے میں لیا گیا تلاشی آپریشن کے دوران رہاشی مکان میں موجو جنگجوؤں نے فائر کھول دیا جس کےبعد طرفین کے درمیان گولیوں کا شدید تبادلہ شروع ہوا جو اڑھائی گھنٹے تک چلا۔آپریشن ختم ہونے کے بعد فورسز نے مکانوں کے ملبے سے 3 عسکریت پسندو کی لاشیں برآمد کرلیں۔اس دوران 3 رہائشی مکان بھی تباہ ہوئے۔
سکیورٹی فورسز کے چلے جانے کے فورا بعد بعد دو پر قریب 2 بچے مقامی لوگوں کی کافی تعداد مقام جھڑپ پر گیی اور اس دوران مکانوں کے ملبت کے ڈھیر پرجب کچھ افراد موجود تھے تو پہلے ہی زندہ بارودی شل زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کی زد میں آ کر6 افراد زخمی ہوئے جن میں 4 کمسن لڑکے بھی شامل ہیں۔
اس طرح جنوبی کشمیر میں گزشتہ ماہ میں 20 عسکریت پسندوں سمیت 23 ہلاکتیں ہوئیں۔
گزشتہ پانچ برسوں میں جنوبی کشمیر میں 79 سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ رواں سال جنوری سے 30 اپریل تک 29 عسکریت،11 سکیورٹی اہلکار اور 4 عام شہری جاں بحق ہوئے، 2019ء11 عسکریت،2 سیکورٹی اہلکار اور دو عام شہری۔2018 اور 2017ء 28عسکریت پسند،11 اسیکورٹی فورسز اہلکار اور 21 عام شہری جاں بحق۔اسی طرح 2016 اور 2015ء میں 11 عسکریت پسند 5 سیکورٹی اہلکار اور ایک عام شہری کہ ہلاکت ہوئی۔