شملہ: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج پارلیمنٹ اور ملک کے پریزائیڈنگ افسران سے مطالبہ کیا کہ آزادی کے امرت دور میں آئندہ 25 برسوں تک ایوانوں میں بار بار 'فرض' کے منتر پر زور دیں اور قانون ساز اداروں کے ایوانوں میں معیاری بحث ومباحثہ کے لئے الگ سے وقت مختص کریں جس میں وقار، سنجیدگی اور نظم و ضبط ہو اور اس سے صحت مند جمہوریت کی راہ ہموار ہو۔
مودی نے آج یہاں پارلیمنٹ اور قانون ساز اداروں کے آل انڈیا پریذائیڈنگ افسران کی صد سالہ کانفرنس کا نئی دہلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے افتتاح کیا۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی صدارت میں 82 ویں پریزائیڈنگ آفیسرز کانفرنس کا انعقاد یہاں 16، 17 اور 18 نومبر کو کیا جا رہا ہے۔ ملک کے پریزائیڈنگ آفیسرز کی کانفرنس کی شروعات 1921 میں ہوئی تھی اور پہلی کانفرنس شملہ میں منعقد ہوئی۔ اسی لیے صد سالہ کانفرنس کا انعقاد شملہ میں کیا جا رہا ہے۔
کانفرنس میں برلا کے ساتھ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش، ہماچل پردیش کے وزیر اعلی جے رام ٹھاکر، اسمبلی اسپیکر وپن سنگھ پرمار، قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مکیش اگنی ہوتری نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں ملک کی تمام ریاستوں کے پریزائیڈنگ افسران نے شرکت کی۔
مودی نے اپنے خطاب میں ایوان میں نئے کام کاج کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کو شیئر کرتے ہوئے کہا، "ہمارے ایوان کی روایات اور نظام فطرت کے لحاظ سے بھارتی ہونے چاہئیں، ہماری پالیسیاں، ہمارے قوانین ہندوستانیت کی روح، 'ایک بھارت، شریشٹھ بھارت' کے عزم کو مضبوط کرنے والے ہوں۔ سب سے اہم ایوان میں ہمارا خود کا بھی طرز عمل بھارتی اقدار کے مطابق ہونا چاہیے، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے پریزائیڈنگ افسران کے سامنے ایک قابل غور سوال کرتے ہوئے کہا، ’’ کیا سال میں 3-4 دن ایوان میں ایسے رکھے جاسکتے ہیں جس میں سماج کے لئے کچھ خاص کررہے عوامی نمائندے اپنا تجربہ بتائیں، اور سماجی زندگی کے اس پہلو کے بارے میں بھی ملک کو بتائیں۔ آپ دیکھئے گا، اس سے دوسرے عوامی نمائندوں کے ساتھ ہی سماج کے دیگر لوگوں کو بھی کتنا کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس تعمیری معاشرے کے لوگوں کو بھی سیاستدانوں کے تئیں منفی رویہ کو کم کرکے ان سے جڑنے اور سیاست میں آنے کی ترغیب ملے گی۔ اس طرح سے سیاست میں بہت تبدیلی آئے گی۔
انہوں نے قانون ساز اداروں میں بحث کو صحت مند بنانے کے لئے پریزائیڈنگ افسران کو مشورہ دیتے ہوئے سوال کیا'' کیاہم معیاری بحث کے لیے بھی الگ سے وقت متعین کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟ ایسی بحث جس میں وقار، سنجیدگی کی مکمل پیروی کی جائے، اسے روزمرہ کی سیاست سے پاک ہونا چاہیے اور کوئی کسی پر سیاسی طعنے نہ دے۔ ایک طرح سے وہ ایوان کا سب سے صحت مند وقت ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں زیادہ تر ارکان پہلی بار منتخب ہوکر آتے ہیں اور ان میں عوامی امور کے تعلق سے بہت توانائی ہوتی ہے۔ ایوان میں تازگی لانے اور نیا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ نئے ارکان کو ایوان سے متعلق منظم تربیت دی جائے۔ انہیں ایوان کے وقار کے بارے میں بتایا جائے۔ ہمیں مسلسل ڈائیلاگ بنانے پر زور دینا ہوگا۔ سیاست کے نئے معیار بھی بنانے ہوں گے۔ اس میں تمام پریزائیڈنگ افسران کا کردار بھی بہت اہم ہے۔
یو این آئی