شملہ: ہماچل پردیش میں قدرتی آفات کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے ہورہی مسلسل موسلادھار بارش کی وجہ سے ریاست میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ پہاڑوں سے لے کر میدانی علاقوں تک سیلابی صورتحال ہے۔ پہاڑ سے نیچے آنے والا پانی کا سیلاب ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لینے کو تیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تباہی ابھی تھمتی نظر نہیں آ رہی۔ محکمہ موسمیات نے ایک بار پھر ریاست کے کئی حصوں میں اگلے 24 گھنٹوں میں شدید بارش کے لیے ریڈ اور اورنج الرٹ جاری کیا ہے۔ ایسے میں ہماچل میں موسلادھار بارش کی وجہ سے مزید نقصان کا امکان بڑھ گیا ہے۔ ساتھ ہی وزیراعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے اب تک 4000 کروڑ روپے کے نقصان کے بارے میں بتایا ہے۔
ہماچل کو اس وقت شدید بارش سے راحت ملتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ ہماچل کے سولن، شملہ، سرمور، کلو، منڈی، کنور اور لاہول سپتی اضلاع میں موسلادھار بارش کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی محکمہ موسمیات نے اونا، ہمیر پور، کانگڑا اور چمبہ اضلاع میں بارش کے حوالے سے اورنج الرٹ جاری کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی محکمہ موسمیات نے اگلے 24 گھنٹوں میں منڈی، کنور اور لاہول سپتی اضلاع میں سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔
ریاست میں آفت کی وجہ سے بہت زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ تین دنوں میں تقریبا 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مانسون کے آغاز سے اب تک 72 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ بارش سے 236 مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے جس میں 73 مکانات مکمل طور پر جبکہ 163 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ریاست میں ایک ہوٹل اور 7 دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یہی نہیں ریاست میں 191 مویشیوں کے شیڈ بھی تباہ ہوچکے ہیں اور بارش میں اب تک 366 جانور بھی مر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Heavy Rain in Himachal ہماچل پردیش میں بارش کی تباہی، دو لوگوں کی موت
موسلا دھار بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ریاست میں 1239 سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔ منڈی سے کلو نیشنل ہائی وے-21، گرامفو سے لوکر نیشنل ہائی وے-505 لاہول سپتی، کلو سے منالی نیشنل ہائی وے-3 اور اوٹ سے جلوڈی نیشنل ہائی وے-305، سرمور میں شیلائی روڈ کے قریب نیشنل ہائی وے-707 اور ٹنڈی سے کدھونالا ریاستی شاہراہ تاحال بند ہے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں دیہی سڑکیں بند پڑی ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں گاڑیوں کی آمدورفت بند ہے۔ لوگ پیدل ہی اپنی منزلوں کو جا رہے ہیں۔