راجستھان کے ادے پور میں درزی کنہیا لال کے قتل کے خلاف ہریانہ کے گرو گرام میں احتجاج کے دوران اشتعال انگیز نعرے لگائے۔ بدھ کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی جانب سے گروگرام میں ایک ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی کے دوران نفرت انگیز نعرے لگائے گئے۔ اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد گروگرام پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں کئی لوگ شہر میں مارچ نکال رہے ہیں،ریلی میں لوگوں کی کثیر تعداد موجود ہے۔ اس میں کچھ خواتین بھی نظر آتی ہیں، لوگوں کی بڑی تعداد پیدل سڑک سے گزر رہی ہے، ایک شخص ہاتھ میں مائیک لیے لوگوں کے ہجوم کی قیادت کر رہا ہے۔ یہی شخص مائیک پر نفرت انگیز نعرے لگا رہا ہے، دوسرے لوگ اسے دہرا رہے ہیں، یہ شخص مخصوص طبقہ کے خلاف مسلسل کئی طرح کے نعرے لگا رہا ہے۔
اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہریانہ پولیس نے جمعہ کو معاملہ درج کیا ہے۔ یہ ایف آئی آر تعزیرات ہند کی دفعہ 116، 153 اے، 295 اے، 34، 504 کے تحت درج کی گئی ہے۔ یہ واقعہ بدھ کا بتایا جا رہا ہے۔ شام کو گروگرام کے کملا نہرو پارک میں لوگ جمع تھے۔ جس کے بعد لوگوں نے مارچ کیا، مارچ کے دوران یہ نفرت انگیز نعرے لگائے گئے۔ ریلی میں شامل لوگوں نے راجستھان میں قتل ہونے والے درزی کنہیا لال کے قتل کے ملزموں کو پھانسی دینے اور ان کے اہل خانہ کو ایک کروڑ معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا،گروگرام میں اس ریلی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگا، پولیس نے خود اس پر کارروائی کی اور مقدمہ درج کیا۔ تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس پورے معاملے کی جانچ میں مصروف ہے۔
مزید پڑھیں:Reactions on Udaipur Murder Case: ادے پور قتل معاملہ پر متعدد مذہبی و سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
آپ کو بتا دیں کہ 28 جون کو راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کنہیا لال کو دو نوجوانوں نے قتل کر دیا تھا۔ دونوں نوجوانوں نے اس کی ویڈیو بھی بنائی اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کردی۔ دونوں نے کنہیا لال کو قتل کیا، کیونکہ اس نے بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا۔ تاہم واقعے کے چند گھنٹے بعد ہی راجستھان پولیس نے قتل کے ملزم کو راجسمند کے بھیما علاقے سے گرفتار کر لیا۔