داہود: ریاست گجرات ضلع داہود کے رندھیک پور گاؤں کے ایک رہائشی نے دعویٰ کیا کہ 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ ہوئی عصمت دری اور ان کے خاندان کے 7 افراد کو قتل کرنے والے 11 قصوراورں کی رہائی کے بعد گاؤں میں خوف کا ماحول ہے جس کی وجہ سے بہت سے مسلمانوں نے گاؤں چھوڑ دیا ہے۔ اسی گاؤں میں بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔ پولیس نے رندھیک پور میں سکیورٹی بڑھا دی ہے کیونکہ جیل سے رہا ہونے والے قصوروار کا تعلق رندھیک پور کے پڑوسی گاؤں سے ہے۔ اس معاملے پر پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ کچھ لوگ گاؤں چھوڑ چکے ہیں۔ Bilkis Bano Case
میڈیا رپورٹس کے مطابق رندھیک پور کے رہنے والے شاہ رخ نے کہا کہ گاؤں کے 70 مسلم خاندان خوف کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں جب کہ بہت سے دوسرے افراد نقل مکانی کر کے دوسرے علاقوں میں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہنے لگے ہیں۔ Muslim families Displacement Randhikpur after Bilkis Bano convicts are freed
وہاں مزدوری کرنے والے ایک شخص شیخ نے اس تعلق سے کہا کہ ہم ڈرے ہوئے ہیں۔ قصورواروں کی رہائی کے بعد بہت سے لوگ دوبارہ تشدد کے خوف سے گاؤں چھوڑ کرجا چکے ہیں۔ ہم نے ضلع مجسٹریٹ سے قصورواروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے اور گاؤں والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ Bilkis Bano Case
رندھیک گاؤں نے پیر کو داہود ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم بھی دیا تھا جس میں گاؤں والوں نے خوف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رندھیک گاؤں کے بہت سے باشندے گاؤں چھوڑ کر جا رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنی اور خواتین کی حفاظت کے تعلق سے خوف تھا اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک یہ 11 قصوروار دوبارہ گرفتار نہیں ہوتے وہ اپنے گاؤں واپس نہیں آئیں گے۔ اس سلسلے میں پولیس نے کہا کہ قصورواروں کا تعلق رندھیک پور کے قریب ایک گاؤں سے تھا وہ علاقے میں موجود نہیں تھے لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ گاؤں کے کچھ لوگ گاؤں چھوڑ کرجا چکے ہیں۔ Randhikpur native village of Bilkis Bano
اس تعلق سے سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ڈی ایس پی آر بی دیودھا نے کہا کہ مقامی لوگوں سے بات کرنے کے بعد انہوں نے بعض جگہوں پر پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے اور گشت بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ گاؤں والے اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں اپنے رشتہ داروں کے پاس رہنے چلے گئے ہیں۔ پولیس رندھیک پور کے لوگوں سے رابطے میں ہے اور ان کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں داہود کے پولیس سپرنٹنڈنٹ مینا نے کہا کہ 11 قصوروار رندھیک پور کے قریب سنگواڑ گاؤں کے رہنے والے ہیں لیکن وہ علاقے میں موجود نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ 3 مارچ 2002 کو رندھیک پور میں اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس وقت وہ 5 ماہ کی حاملہ تھیں اور ساتھ ہی ان کے خاندان کے 7 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا جن کے 11 قصورواروں کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔ انہیں 15 اگست کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے جس سے رندھیک پور گاؤں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Bilkis Bano case: عصمت دری مجرموں کی رہائی کے فیصلہ کو چیلنج کرنے والی عرضی سپریم کورٹ میں منظور