گاندھی نگر:منتخب نمائندوں کے کردار ذکر کرتے ہوئے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ عوام کے نمائندے ہونے کے ناطے ان پر رائے دہندوں کے مسائل حل کرنے کی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اس لئے مقننہ میں بحث اور مکالمہ ہونا چاہیے اور بحث کی سطح بلند ترین سطح کی ہونی چاہیے۔ برلا نے کہا کہ ریاستی مقننہ میں بحث اور مکالمے کی سطح جتنی زیادہ ہوگی، اتنے ہی بہتر قوانین بنائے جائیں گے۔ ایوان میں بامعنی بحث کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اراکین قواعد و ضوابط سے واقف ہوں۔ اس لئے ایوان کو بحث اور مکالمے کا ایک موثر مرکز بننا چاہیے تاکہ ہماری جمہوریت مزید مضبوط ہوسکے۔
پریزائیڈنگ افسروں کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے برلا نے کہا کہ ایوان کے وقار کو بڑھانے کی سمت میں کام کرنا پریذائیڈنگ افسر کی ذمہ داری ہے۔ ایوانوں میں بحث کی سطح میں گراوٹ اور ایوان کے وقار میں گراوٹ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ ایک بہترین قانون ساز وہ ہوتا ہے جو بہترین معیار کے مباحثوں اور مکالموں میں حصہ لیتا ہے اور ایوان کا وقار بڑھاتا ہے۔ اراکین کو چاہیے کہ وہ حقائق کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کریں کیونکہ بے بنیاد الزامات پر مبنی دلائل جمہوریت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
جمہوریت میں اپوزیشن کے کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے برلا نے کہا کہ اپوزیشن کا کردار مثبت، تعمیری اور حکمرانی میں جوابدہی کو یقینی بنانا چاہیے۔ لیکن جس طرح منصوبہ بند طریقے سے ایوانوں کی کارروائی میں رکاوٹیں ڈال کر ایوانوں کی کارروائی ملتوی کرنے کی روایت قائم کی جا رہی ہے، وہ جمہوریت کے لئے مناسب نہیں ہے ۔ ایوان میں بحث ہو، اختلاف رائے ہو لیکن ایوان میں کبھی تعطل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے ار اکین پر زور دیا کہ وہ ایوان کے قواعد و ضوابط سے واقفیت کے ساتھ ساتھ گزشتہ برسوں کی بحثوں کا مطالعہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Mohan Bhagwat Speech ایک شخص اور ایک نظریہ ملک کو نہ بنا یا بگاڑ نہیں سکتا، موہن بھاگوت
لو سبھا کے اسپیکر نے کہا کہ ممبران اصولوں، طریقہ کار اور برسوں سے ہونے والی بحثوں سے جتنے زیادہ واقف ہوں گے، ان کی تقریریں اتنی ہی پرمغز ہوں گی۔ برلا نے یہ بھی کہا کہ نعرے لگانے اور قانون ساز اسمبلی کی کارروائی میں رکاوٹ ڈال کر کوئی بھی اچھا قانون ساز نہیں بن سکتا۔'ایک قوم، ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم' کا حوالہ دیتے ہوئے برلا نے کہا کہ وزیر اعظم کے وژن کے مطابق تمام ریاستی اسمبلیوں کے ذریعے منظور کیے گئے قوانین پر بحث و مباحثے کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لیے کام جاری ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے قانون ساز اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال اور تحقیقی کام کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔