احمد آباد: ای ٹی وی بھارت نے احمدآباد کے چمن پورا میں واقع گلبرگ سوسائٹی کا جائزہ لیا۔ گلبرگ سوسائٹی کا ہر ایک کھنڈر بشمول احسان جعفری کا بنگلہ، فرقہ وارانہ فسادات کی شدت بیس سال بعد بھی بیان کررہا ہے۔ گلبرگ سوسائٹی میں 19 بنگلے تھے جس میں سے 18 بنگلوں کو شرپسندوں نے پوری طرح جلا دیا تھا۔ ان میں احسان جعفری کا بنگلہ بھی شامل تھا۔ 28 فروری 2002 کو جب شرپسندوں نے حملہ کیا تو 68 افراد جان بچانے کے لیے احسان جعفری کے گھر پہنچے کیونکہ انہیں امید تھی کہ بڑا سیاست داں ہونے کی وجہ سے انہیں ان کے گھر میں جائے پناہ مل سکتی ہے۔ Gujarat Communal Riots
احسان جعفری نے اپنے تمام روابط کا استعمال کرکے مدد مانگی لیکن ان کی کسی نے نہیں سنی۔ اس دوران شرپسندوں نے بے رحمی سے گلبرگ سوسائٹی کو جلا دیا۔ گلبرگ سوسائٹی کے بنگلوں کی دیواروں پر دھوئیں کے نشانات آج بھی عیاں ہیں۔ گجرات فسادات کے معاملے میں احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے اُس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے سُپریم کورٹ تک قانونی لڑائی لڑی۔ اس معاملے میں ایس آئی ٹی نے نریندر مودی کو کلین چٹ دی تھی۔ کلین چٹ کے خلاف ذکیہ جعفری نے سُپریم کورٹ کے دروازے پر دستک دی لیکن عدالت عظمیٰ نے ان کی عرضی خارج کر دی۔ Gulbarg Society Depicts Gujarat Communal Riots
ذکیہ جعفری کی عمر 82 سال کی ہو چکی ہے اور وہ سورت میں اپنے بیٹے تنویر کے ساتھ رہتی ہیں۔ ان کے شوہر احسان جعفری کو 28 فروری 2002 کے احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس قتل عام میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے ایک دن پہلے گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کی ایک بوگی میں آگ لگائی گئی تھی جس میں 59 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان واقعات کے بعد ہی گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ Godhra Train Burning