ETV Bharat / state

BBC Documentary Controversy بی بی سی کی دستاویزی فلم پر گجرات کے دانشوروں کا ردعمل - گجرات کے دانشوروں کا ردعمل

سماجی کارکن فردوس مغل نے کہا کہ اندرا گاندھی، جواہر لال نہرو جیسے رہنماؤں پر بھی بہت ساری فلمیں بن چکی ہیں۔ اور بی بی سی نے تو ایک دستاویزی فلم بنائی ہے۔ جو 2002 فسادات پر مبنی ہے، حکومت نے اس پر پابندی لگائی ہے کیونکہ وہ سچ دیکھنا نہیں چاہتی اس فلم کو دیکھنے سے حکومت کو نقصان پہنچے گا۔اس لئے دکھانے سے منع کیا جا رہا ہے۔

دانشوروں کا ردعمل
دانشوروں کا ردعمل
author img

By

Published : Jan 27, 2023, 9:43 PM IST

دانشوروں کا ردعمل

سنہ 2002 میں گجرات میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات پر بی بی سی کی جانب سے ایک دستاویزی سیریز فلم بنائی گئی ہے۔ جسے سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا ہے،بھارت میں اس کی اسکریننگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس معاملہ پر گجرات کے مسلم رہنما اور سماجی کارکنا ن نے اپنےردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس تعلق سے شاعر مظہر خان پٹھان نے کہا کہ 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کہ اتنے سال بیت جانے کے بعد بھی دنیا کے لوگ تسلیم کر رہے ہیں کہ گجرات میں جو فسادات ہوئے اس کی ذمہ دار یہاں کی اس وقت کی سرکار تھی، اور جو سچائی ہے وہ ہر حال میں سامنے آ ہی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہنے کو تو ہمارا ملک جمہوریت میں یقین رکھتا ہے لیکن یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جس میں بی بی سی نے جودستاویزی فلم بنائی ہے اس پر حکومت نے پابندی لگا دی۔ اور جو لوگ اسے دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں اس پر بھی یہ لوگ ظلم کر رہے ہیں۔ جس کی مثال جے این یو کے طلباء ہیں۔ سماجی کارکن آصف شیخ نے کہا کہ کسی نے کچھ برا نہیں کیا ہے اور کسی نے کوئی جرم نہیں کیا ہے تو آخر وہ ڈر کیوں رہا ہے؟ بی بی سی نے جو کچھ بتایا ہے اگر وہ آپ کو غلط ہے تو آپ اسے ثابت کر کے بتائیے وہ غلط ہے۔ لیکن اس ڈاکومنٹری کو نہیں دکھانے سے یہ شک لوگوں میں پیدا ہو رہا ہے کہ کچھ نہ کچھ غلط ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو دکھایا نہیں جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلم پر لگائی گئی پابندی کی وجہ سے لوگوں میں اسے دیکھنے میں اور بھی زیادہ دلچسپی پیدا ہو رہی ہے۔ گجرات کے فرقہ وارانہ فسادات کا کالا سچ عوام جاننا چاہتی ہے اور وہ لوگوں کے سامنے ضرور آنا چاہیے۔ اس تعلق سے کانگریس کے رہنما مرزا حاجی اسرار بیگ نے کہا کہ بہت ساری دستاوزی فلم بن چکی ہے لیکن کسی نے اس پر پابندی نہیں لگائی،لیکن اس دستاویرزی فلم پر کیوں پابندی لگائی جارہی ہے؟ جو ہوا ہے وہ تو لوگ جانتے ہیں، گجرات میں اتنے دنوں تک فسادات ہوئے،کرفیو لگائے گئے،ہزاروں لوگ مرے،یہ ضرور کہا جائے گا کہ

مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے

مزید پڑھیں:BBC Documentary Controversy جے این یو اور جامعہ کے بعد دہلی یونیورسٹی سے 24 طلبا کو حراست میں لیا گیا

دانشوروں کا ردعمل

سنہ 2002 میں گجرات میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات پر بی بی سی کی جانب سے ایک دستاویزی سیریز فلم بنائی گئی ہے۔ جسے سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا ہے،بھارت میں اس کی اسکریننگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس معاملہ پر گجرات کے مسلم رہنما اور سماجی کارکنا ن نے اپنےردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس تعلق سے شاعر مظہر خان پٹھان نے کہا کہ 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کہ اتنے سال بیت جانے کے بعد بھی دنیا کے لوگ تسلیم کر رہے ہیں کہ گجرات میں جو فسادات ہوئے اس کی ذمہ دار یہاں کی اس وقت کی سرکار تھی، اور جو سچائی ہے وہ ہر حال میں سامنے آ ہی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہنے کو تو ہمارا ملک جمہوریت میں یقین رکھتا ہے لیکن یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جس میں بی بی سی نے جودستاویزی فلم بنائی ہے اس پر حکومت نے پابندی لگا دی۔ اور جو لوگ اسے دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں اس پر بھی یہ لوگ ظلم کر رہے ہیں۔ جس کی مثال جے این یو کے طلباء ہیں۔ سماجی کارکن آصف شیخ نے کہا کہ کسی نے کچھ برا نہیں کیا ہے اور کسی نے کوئی جرم نہیں کیا ہے تو آخر وہ ڈر کیوں رہا ہے؟ بی بی سی نے جو کچھ بتایا ہے اگر وہ آپ کو غلط ہے تو آپ اسے ثابت کر کے بتائیے وہ غلط ہے۔ لیکن اس ڈاکومنٹری کو نہیں دکھانے سے یہ شک لوگوں میں پیدا ہو رہا ہے کہ کچھ نہ کچھ غلط ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو دکھایا نہیں جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلم پر لگائی گئی پابندی کی وجہ سے لوگوں میں اسے دیکھنے میں اور بھی زیادہ دلچسپی پیدا ہو رہی ہے۔ گجرات کے فرقہ وارانہ فسادات کا کالا سچ عوام جاننا چاہتی ہے اور وہ لوگوں کے سامنے ضرور آنا چاہیے۔ اس تعلق سے کانگریس کے رہنما مرزا حاجی اسرار بیگ نے کہا کہ بہت ساری دستاوزی فلم بن چکی ہے لیکن کسی نے اس پر پابندی نہیں لگائی،لیکن اس دستاویرزی فلم پر کیوں پابندی لگائی جارہی ہے؟ جو ہوا ہے وہ تو لوگ جانتے ہیں، گجرات میں اتنے دنوں تک فسادات ہوئے،کرفیو لگائے گئے،ہزاروں لوگ مرے،یہ ضرور کہا جائے گا کہ

مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے

مزید پڑھیں:BBC Documentary Controversy جے این یو اور جامعہ کے بعد دہلی یونیورسٹی سے 24 طلبا کو حراست میں لیا گیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.