ETV Bharat / state

احمد آباد شہر میں زمینوں پر قبضے کے اندراج میں سٹی پولیس غیر فعال، عمران کھیڑا والا - لینڈ گریبنگ ایکٹ

Ahmadabad city registering land grabs رکن اسمبلی عمران کھیڑا والا نے الزام لگائے ہیں کہ احمد آباد شہر میں زمینوں پر قبضے کے جرم کے اندراج میں سٹی پولیس غیر فعال ہے، شہر کے لوگ پریشان ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون کا کاغذی شیر نظر آرہا ہے۔

Ahmadabad city registering land grabs
احمد آباد شہر میں زمینوں پر قبضے کے اندراج میں سٹی پولیس غیر فعال، عمران کھیڑا والا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 19, 2023, 3:36 PM IST

احمد آباد: احمد آباد ضلع کلکٹر کے دفتر میں ایم ایل اے کی کوآرڈینیشن میٹنگ منعقد ہوئی۔ جس میں احمد آباد شہر کے جمال پور کھاڑیہ کے ایم ایل اے عمران کھیڑا والا نے کہا کہ دوسرے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے والے لوگوں پر گجرات لینڈ پروبیشن ایکٹ 2020 کے تحت کلکٹر اور پولیس نے گزشتہ 4 سالوں میں کیا کاروائی کی ہے؟ احمد آباد شہر میں غیر قانونی طور پر کتنی زمین قبضہ کی گئی، اس کے بارے میں سوال پوچھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب کسی بھی شخص کی زمین پر لینڈ گریبنگ ایکٹ کے تحت ناجائز قبضہ کیا جاتا ہے تو زمین کا مالک لینڈ گریبنگ ایکٹ کے مطابق اس کے خلاف لڑ سکتا ہے۔ جس کے لئے کلکٹر کو تحریری طور پر شکایت کرنی ہوگی۔ اس کے بعد درخواست گزار کی درخواست کلکٹر کے ذریعہ منظور یا مسترد کردی جاتی ہے۔ اگر منظوری مل جاتی ہے تو کلکٹر فوری طور پر پولیس کو فون کرتا ہے اور غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے والے شخص کے خلاف شکایت درج کرتا ہے، جس کے بعد اس پر قانونی کاروائی کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ احمد آباد شہر میں زمینوں پر قبضے کا قانون کاغذی شیر ثابت ہو رہا ہے۔ احمد آباد شہرکے شہریوں نے گزشتہ 4 سالوں میں احمد آباد شہر کے کلکٹر کو لینڈ گریبنگ ایکٹ کے تحت 2192 درخواستیں داخل کی ہیں، جن میں کلکٹر نے صرف 164 درخواستوں کو منظور کیا ہے جبکہ 1754 درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ زمین پرقبضے کی %90 درخواستیں مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کر دی جاتی ہیں۔ جبکہ گزشتہ 4 سالوں میں کلکٹر کے حکم کے بعد 70 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جبکہ 2 ملزمان کے خلاف ابھی تک پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔

غور طلب ہو کہ کلکٹر کی طرف سے کی گئی کاروائی کے ایک حصے کے طور پر پولس نے 71 ملزمین کو گرفتار کیا ہے جبکہ 81 ملزمین کو ابھی تک گرفتار کرنا باقی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی اس قانون کے مطابق کاروائی ہو رہی ہے؟ کیا احمد آباد کے شہریوں کو فوائد مل رہے ہیں؟ اعداد و شمار کے مطابق کلکٹر اور سٹی پولیس کی کاروائیاں قابل اعتراض ہیں۔ نیز جن درخواستوں کو کلکٹر نے مسترد کر دیا ہے وہ درخواستیں کن وجوہات کی بنا پر منسوخ کی گئی ہیں؟ اس کی اطلاع ہے یا نہیں؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ کلکٹر کے حکم کے بعد بھی پولیس نے 81 ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ سٹی پولیس ملزمان کے ساتھ ہے یا عام شہری کے ساتھ؟


انہوں نے مزید کہا کہ میں گجرات حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ لینڈ گریبنگ ایکٹ کے تحت قانونی کاروائی کرے اور کلکٹر کے ذریعہ موصول ہونے والی درخواستوں پر احتیاط سے کاروائی کرے اور زمین کے مالک کو انصاف دلانے کا بندوبست کرے، ان 81 ملزمان کو گرفتار کیا جائے جن کی گرفتاری ابھی باقی ہے۔

احمد آباد: احمد آباد ضلع کلکٹر کے دفتر میں ایم ایل اے کی کوآرڈینیشن میٹنگ منعقد ہوئی۔ جس میں احمد آباد شہر کے جمال پور کھاڑیہ کے ایم ایل اے عمران کھیڑا والا نے کہا کہ دوسرے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے والے لوگوں پر گجرات لینڈ پروبیشن ایکٹ 2020 کے تحت کلکٹر اور پولیس نے گزشتہ 4 سالوں میں کیا کاروائی کی ہے؟ احمد آباد شہر میں غیر قانونی طور پر کتنی زمین قبضہ کی گئی، اس کے بارے میں سوال پوچھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب کسی بھی شخص کی زمین پر لینڈ گریبنگ ایکٹ کے تحت ناجائز قبضہ کیا جاتا ہے تو زمین کا مالک لینڈ گریبنگ ایکٹ کے مطابق اس کے خلاف لڑ سکتا ہے۔ جس کے لئے کلکٹر کو تحریری طور پر شکایت کرنی ہوگی۔ اس کے بعد درخواست گزار کی درخواست کلکٹر کے ذریعہ منظور یا مسترد کردی جاتی ہے۔ اگر منظوری مل جاتی ہے تو کلکٹر فوری طور پر پولیس کو فون کرتا ہے اور غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے والے شخص کے خلاف شکایت درج کرتا ہے، جس کے بعد اس پر قانونی کاروائی کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ احمد آباد شہر میں زمینوں پر قبضے کا قانون کاغذی شیر ثابت ہو رہا ہے۔ احمد آباد شہرکے شہریوں نے گزشتہ 4 سالوں میں احمد آباد شہر کے کلکٹر کو لینڈ گریبنگ ایکٹ کے تحت 2192 درخواستیں داخل کی ہیں، جن میں کلکٹر نے صرف 164 درخواستوں کو منظور کیا ہے جبکہ 1754 درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ زمین پرقبضے کی %90 درخواستیں مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کر دی جاتی ہیں۔ جبکہ گزشتہ 4 سالوں میں کلکٹر کے حکم کے بعد 70 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جبکہ 2 ملزمان کے خلاف ابھی تک پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔

غور طلب ہو کہ کلکٹر کی طرف سے کی گئی کاروائی کے ایک حصے کے طور پر پولس نے 71 ملزمین کو گرفتار کیا ہے جبکہ 81 ملزمین کو ابھی تک گرفتار کرنا باقی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی اس قانون کے مطابق کاروائی ہو رہی ہے؟ کیا احمد آباد کے شہریوں کو فوائد مل رہے ہیں؟ اعداد و شمار کے مطابق کلکٹر اور سٹی پولیس کی کاروائیاں قابل اعتراض ہیں۔ نیز جن درخواستوں کو کلکٹر نے مسترد کر دیا ہے وہ درخواستیں کن وجوہات کی بنا پر منسوخ کی گئی ہیں؟ اس کی اطلاع ہے یا نہیں؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ کلکٹر کے حکم کے بعد بھی پولیس نے 81 ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ سٹی پولیس ملزمان کے ساتھ ہے یا عام شہری کے ساتھ؟


انہوں نے مزید کہا کہ میں گجرات حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ لینڈ گریبنگ ایکٹ کے تحت قانونی کاروائی کرے اور کلکٹر کے ذریعہ موصول ہونے والی درخواستوں پر احتیاط سے کاروائی کرے اور زمین کے مالک کو انصاف دلانے کا بندوبست کرے، ان 81 ملزمان کو گرفتار کیا جائے جن کی گرفتاری ابھی باقی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.