اس کے لیے برسوں سے کوششیں جاری تھیں۔پنچایت کے زیر اہتمام چلنے والی اسکولوں کی تعداد 110 ہے، اب ان تمام اسکول احمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
آگست ماہ 31 تاریخ تک ان تمام اسکولز کی ذمہ داریاں احمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ کے ماتحت ہو جائے گی۔اس تبدیلی سے اسکولوں میں خوشی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔
احمدآباد شہر میں جو نئے علاقوں کو شامل کیا گیا ہےوہاں کی زیادہ تر پنچایت کے اسکولز کواحمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ میں بہت جلد شامل کیا جائےگا۔
اس سلسلے میں احمدآباد میونسپل اسکول بورڈ کے چیرمین دھیرین سنگھ تومر نے بتایا کہ ریاستی حکومت کے اس فیصلے سے پینچایتی اسکولز میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور احمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ اس کی ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہے ۔
دھیرین سنگھ تومر نے مزید کہا کہ پنچایت گرانڈ سسٹم کی وجہ سے اب تک اس کام میں تاخیر کی گئی لیکن اب جب یہ تمام اسکولز احمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ میں شامل ہوجائیں گی تب 'نگر پراتھمک شکشن سمیتی' کی دیکھ ریکھ میں ان تمام اسکولوں کی تیزی سے ترقی ہوگی ان اسکولوں کے طلبا کو بہترین تعلیم دی جائے گی۔
وہیں احمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ کے رکن الیاس قریشی نے گذشتہ دنوں اس سلسلے میں احمدآباد میونسپل کارپوریشن کے کمشنر وجئے نہرہ سے ملاقات کر درخواست کی تھی کہ پنچایت کی اسکولوں کو اسکول بورڈ میں جلد از جلد شامل کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی کوششوں کے سبب یہ اسکولز کارپوریشن زیر اہتمام آ گئے ہیں۔
اس تعلق سےاحمدآباد میونسپل اسکول بورڈ کے رکن الیاس قریشی نے بتایاکہ کمشنر وجئے نہرہ کی مثبت رویے کی وجہ سے آج پنچایت کے اسکولز کو شہر کی اسکولوں میں شامل کیا گیا ہے۔
اب تک احمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ
کے پاس 390 اسکولز تھے۔ اس میں 110 پنچایت کی اسکولیں شامل ہونے پر یہ تعداد500 کی ہوجائے گی۔
جس کی وجہ سے ضلع پنچایت اسکول کے طلبا کو ہائی ٹیک اسکول،اسمارٹ لرننگ پروگرام اورجدید سہولیات کا زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچ پائے گا۔
واضح رہے کہ پنچایت کے تحت چلنے والے اسکولز کو احمدآباد اسکول بورڈ میں شامل کرنے کے سبب احمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ پر پندرہ کروڑ روپئے کا بجٹ مزید بڑھ گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پنچایت کے زیر اہتمام چلنے والے اسکولز جب احمدآباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ کے تحت چلیں گے تو کیا کیا مسائل کھڑے ہوں گے اور ان کا حل کس طرح نکالا جائے گا۔