گاندربل (جموں و کشمیر) : بہار کی آمد کے ساتھ ہی جہاں وادی کشمیر کے معروف سیاحتی مقامات پر مقامی و غیر مقامی سیاحوں کا آمد کا سلسلہ تیز ہوجاتا ہے وہیں زرد پھولوں سے لہلہاتے سرسوں کے کھیت بھی سیاحوں کی دلچپسی اور توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ کھیتوں میں کھلے سرسوں کے لہلاتے کھیتوں کے دلکش اور دلفریب نظارے سیاحوں کو گاڑیوں سے اتر کر ان کھیتوں میں عکس بندی اور سیفلیز کھینچنے اور ان نظاروں میں کچھ وقت صرف کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
شہرہ آفاق سیاحتی مقام سونہ مرگ جا رہے غیر مقامی سیاح وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے لہلاتے کھیتوں کو نظر انداز نہ کر سکے اور گاڑیوں سے اتر کر ان نظاروں سے لطف اندوز ہوئے۔ سیاح سیلفیز لیتے، ریلز بناتے ہوئے دیکھے گئے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سیاحوں نے کہا کہ اُن کی اصل منزل سونہ مرگ ہے تاہم راستے میں سینکڑوں کنال اراضی پر پھیلے سرسوں کے کھیتوں کو وہ نظر انداز نہ کر سکے اور انہوں نے ان دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے اور کچھ دیر یہاں وقت گزارنے کو بھی ترجیح دی۔
سیاحوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹیولپ گارڈن سمیت دیگر سیاحتی مقام کافی دلکش ہیں تاہم سرسوں کے لہلاتے کھیت کا منظر بھی دیکھنے سے بنتا ہے۔ دریں اثناء، حکام کے مطابق وادیٔ کشمیر میں گزشتہ دو برسوں کے دوران سرسوں کی کاشت 30 ہزار ایکٹر اراضی سے 1.4 لاکھ ایکٹر اراضی تک پہنچ گئی ہے۔ ادھر، کسانوں کے مطابق امسال سرسوں کی فصل گزشتہ برسوں کے مقابلہ میں کافی اچھی ہے جس سے کسانوں کو کافی فائدہ ہونے کی بھی توقع ہے۔
مزید پڑھیں: Tourist Flow Tulip Garden: ایک لاکھ سیاحوں نے باغ گل لالہ کی سیر کی