گاندربل کے سرکاری ہسپتال میں زیر علاج ایک مریض کو انیستھیسیا اسپیشلٹ ڈاکٹر نے مبینہ طور پر سرجری کے لیے نجی ہسپتال سے رجوع کرنے کے لیے کہا تو مریض اور اس کی والدہ نے ڈاکٹر کے خلاف محاذ کھول دیا۔
مریض کی والدہ نے بتایا کہ اس نے اپنے بیٹے کے لیے علاج کے لیے اپنی گائے تک فروخت کر دی لیکن ڈاکٹر نے سرجری کے لیے پرائیویٹ ہسپتال جانے کے لیے کہا۔
دوائیوں کا بندوبست کرنے کے لیے مریض کی والدہ نے گائے فروخت کر دی اور اسے امید تھی کہ اس کا بیٹا بیماری سے نجات حاصل کر لے گا لیکن دوائیوں سے کچھ خاص افاقہ نہیں ہوا اور ڈاکٹر نے سرجری کے لیے پرائیویٹ ہسپتال سے رابطہ کریں۔
اس تعلق سے مریض مدثر احمد ولد محمد اشرف نے بتایا کہ اسے آرتھو سرجری کروانے کا مشورہ دیا گیا، جیسا کہ ڈاکٹر نے تجویز کیا تھا۔ تاہم اینستھیسیا ماہر ڈاکٹر شائستہ تقریباً دو مہینے تک ٹال مٹول کرنے کے بعد بالآخر مجھے خیبر ہسپتال سرینگر میں سرجری کروانے کے لیے کہا۔
مریض نے کہا کہ ڈیوٹی پر موجود سرجن نے مجوزہ سرجری کو حتمی شکل دے دی ہے اور کہا ہے کہ وہ انستھیزیا کا انتظام کرائے تو وہ سرجری کر سکتے ہیں۔
مریض نے تمام طبی دستاویزات دکھا کر کہا کہ اسے سرجری کے لیے اپنی دستخط (رضامندی) دینے کے لیے بھی بتایا گیا تھا جو اس نے کیا بھی۔ مریض کے مطابق جب معاملہ انہوں نے میڈیکل آفیسر کی نوٹس میں لایا تو دو ماہ گزر جانے کے بعد بھی اسے میڈکل آفیسر نے کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
مریض کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس وسائل نہیں ہیں اور دوائیں خریدنے کے لیے گائے فروخت کردی۔
اس معاملے میں جب چیف میڈیکل آفیسر (گاندربل) ڈاکٹر معراج احمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ معاملے کی جانچ شروع کردی گئی ہے۔