ETV Bharat / state

لاک ڈاؤن: شکارا والے کسمپرسی کی حالت میں

گزشتہ برس پانچ اگست سے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد حکومت نے آٹھ ماہ تک پوری وادی میں بندشیں عائد کی تھیں۔ اور اب چار ماہ سے کورونا وائرس لاک ڈاؤن جاری ہے جس کی وجہ سے شکارا والے کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

لااک ڈاؤن سے شکارا والے بے روزگار
Lockdown has badly affected boatsmen of kashmir
author img

By

Published : Jul 5, 2020, 6:57 PM IST

کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے جہاں کشمیر میں ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، وہیں سیاحت پر منحصر ہزاروں محنت کشوں کا روزگار بھی چھن گیا ہے۔ ان محنت کشوں میں سینکڑوں شکارا والے ہیں جو کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

Lockdown has badly affected boatsmen of kashmir

معمر محمد سبحان ایسے ہی شکارا والوں میں سے ہیں جو گزشتہ چار ماہ سے بے روزگار ہوئے ہیں جس سے ان کے اہل خانہ بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

محمد سبحان مانسبل جھیل میں روز صبح دیگر شکارا والوں کے ساتھ مقامی و غیر مقامی سیاحوں کو اس جھیل کی سیر کراتے تھے۔ لیکن لاک ڈاؤن سے سیاح نہ ہونے کی وجہ سے یہ اپنے روزگار کے لئے بہت پریشان ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران اس جھیل میں شکارا چلانے والے افراد گھروں میں ہی محدود رہے۔

انکا کہنا تھا کہ حکومت نے اگرچہ اعلان کیا تھا کہ محنت کشوں کو تین ماہ کے لیے رئلئف دیا جائے گا، لیکن مانسبل جھیل میں شکارا چلانے والوں افراد کو حکومت نے فراموش کیا ہے-

مانسبل جھیل وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں واقع ہے اور یہ جنوبی ایشیا کا گہرا جھیل مانا جاتا ہے۔

اس شہرت کے لئے یہاں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی لیکن لاک ڈاؤن کے دوران یہ جھیل بھی دیگر سیاحتی مقامات کی طرح سیل کیا گیا ہے-

محمد سبحان کا کہنا ہے کہ اس جھیل میں سو کے قریب شکارا والے اپنا روزگار کما رہے تھے لیکن لاک ڈاؤن دوران وہ بالکل بے روزگار ہوئے ہیں-

انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ انہیں بھی ریلیف دیا جائے تاکہ وہ دو وقت کا کھانا کھا سکے

عبدالسلام نامی دوسرے شکارا والے کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بعد انکی کمائی بری طرح متاثر ہوچکی ہے-

کشمیر میں گزشتہ چار ماہ سے کورونا وائرس لاک ڈاؤن جاری ہے جس سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے۔

اگرچہ انتظامیہ نے چند شعبے ایک شیڈول کے مطابق کھولنے کی اجازت دی ہے تاہم سیاحتی شعبہ پر ابھی بھی پابندی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ برس پانچ اگست سے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد حکومت نے آٹھ ماہ تک پوری وادی میں بندشیں عائد کی تھیں جس سے زندگی مفلوج رہی۔

کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے جہاں کشمیر میں ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، وہیں سیاحت پر منحصر ہزاروں محنت کشوں کا روزگار بھی چھن گیا ہے۔ ان محنت کشوں میں سینکڑوں شکارا والے ہیں جو کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

Lockdown has badly affected boatsmen of kashmir

معمر محمد سبحان ایسے ہی شکارا والوں میں سے ہیں جو گزشتہ چار ماہ سے بے روزگار ہوئے ہیں جس سے ان کے اہل خانہ بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

محمد سبحان مانسبل جھیل میں روز صبح دیگر شکارا والوں کے ساتھ مقامی و غیر مقامی سیاحوں کو اس جھیل کی سیر کراتے تھے۔ لیکن لاک ڈاؤن سے سیاح نہ ہونے کی وجہ سے یہ اپنے روزگار کے لئے بہت پریشان ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران اس جھیل میں شکارا چلانے والے افراد گھروں میں ہی محدود رہے۔

انکا کہنا تھا کہ حکومت نے اگرچہ اعلان کیا تھا کہ محنت کشوں کو تین ماہ کے لیے رئلئف دیا جائے گا، لیکن مانسبل جھیل میں شکارا چلانے والوں افراد کو حکومت نے فراموش کیا ہے-

مانسبل جھیل وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں واقع ہے اور یہ جنوبی ایشیا کا گہرا جھیل مانا جاتا ہے۔

اس شہرت کے لئے یہاں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی لیکن لاک ڈاؤن کے دوران یہ جھیل بھی دیگر سیاحتی مقامات کی طرح سیل کیا گیا ہے-

محمد سبحان کا کہنا ہے کہ اس جھیل میں سو کے قریب شکارا والے اپنا روزگار کما رہے تھے لیکن لاک ڈاؤن دوران وہ بالکل بے روزگار ہوئے ہیں-

انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ انہیں بھی ریلیف دیا جائے تاکہ وہ دو وقت کا کھانا کھا سکے

عبدالسلام نامی دوسرے شکارا والے کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بعد انکی کمائی بری طرح متاثر ہوچکی ہے-

کشمیر میں گزشتہ چار ماہ سے کورونا وائرس لاک ڈاؤن جاری ہے جس سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے۔

اگرچہ انتظامیہ نے چند شعبے ایک شیڈول کے مطابق کھولنے کی اجازت دی ہے تاہم سیاحتی شعبہ پر ابھی بھی پابندی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ برس پانچ اگست سے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد حکومت نے آٹھ ماہ تک پوری وادی میں بندشیں عائد کی تھیں جس سے زندگی مفلوج رہی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.