قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد کا ماننا ہے کہ ملک میں کشمیر کی وجہ سے ہی اردو زبان زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اردو زبان کے فروغ کے لئے جموں و کشمیر کی سرزمین کو ہی سب سے زیادہ ذرخیز سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہاں سب سے زیادہ تعداد میں ہمارے سینٹرس چل رہے ہیں۔
انہوں نے نئی نسل کو مادری زبان کے ساتھ ساتھ اردو زبان سکھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سینٹرس میں بچوں کی تعداد کو بڑھایا جانا چاہیے۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز یہاں کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ فاصلاتی تعلیم کے سینٹرل ہال میں کشمیر میں قائم کونسل کے سینٹروں کے منتظیمن کی ایک تقریب سے اپنے خطاب کے دوران کہا۔
ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ 'ہم پورے ملک میں اردو زبان کی فروغ کے لئے طرح طرح کے سینٹرس چلا رہے ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ سینٹرس کشمیر میں قائم ہیں جن میں کمپیوٹر ڈپلومہ، اردو ڈپلومہ، فارسی سرٹیفکیٹ کورس، عربی سرٹیفکیٹ اور ڈپلومہ کورسز، خطاطی، گرافک ڈیزائننگ اور پیپر ماشی کے کورسز کرائے جا رہے ہیں'۔ ان کا کہنا تھا: 'جموں و کشمیر میں سی اے بی اے ایم ڈی ٹی پی کے 181 سینٹرس چل رہے ہیں اتنے ملک کی کسی دوسری ریاست میں نہیں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ کشمیر سے ہی ملک میں اردو زبان زندہ ہے اور اردو زبان کا زیادہ فروغ بھی جموں و کشمیر میں ہی ممکن ہے'۔ جموں و کشمیر میں بہت ساری زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن اردو رابطے کی زبان ہے جس کو یہاں کے راجا مہاراجوں نے سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا اور اس زبان کے بولنے والے یہاں ہر جگہ موجود ہیں'۔
ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ نئی نسل کو اپنی مادری زبان کے ساتھ ساتھ اردو زبان بھی سکھائی جانی چاہئے۔ 'نئی نسل اردو زبان بہت کم جانتی ہے وہ مادری زبان کو بھی بھول رہے ہیں انہیں اپنی مادری زبان کے ساتھ ساتھ اردو زبان بھی سکھائی جانی چاہئے'۔ موصوف ڈائریکٹر نے منتظمین سے مخاطب ہو کر کہا 'آپ لوگ صرف سینٹرس حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکہ ثقافتی اور ادبی پروگراموں کے انعقاد کے لئے بھی در خواستیں جمع کرسکتے ہیں ہم جموں و کشمیر سے کسی بھی درخواست کو رد نہیں کرتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ سینٹروں میں بچوں کی تعداد کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں بچے ہمارے کورسز سے فائدہ حاصل کر سکیں۔